Maktaba Wahhabi

235 - 1201
درہم ودینار نہیں چھوڑا، البتہ علم کو وراثت میں چھوڑا، جس نے وہ علم سیکھ لیا، وہ پورا حصہ پالیا۔‘‘ ایک روایت میں اس طرح ہے: ((إِنَّ الْعُلَمَائَ وَرَثَۃُ الْأَنْبِیَائِ، وَذٰلِکَ أَنَّ الْأَنْبِیَائَ لَمْ یُوَرِّثُوْا دِرْہَمَا وَلَادیِنْاَرًا، وَإِنَّمَا أَوْرَثُوْا أَحَادِیْثَ مِنْ أَحَادِیْثِہِمْ۔))[1] ’’بے شک علما انبیاء کے وارث ہیں، اس طرح کہ انبیاء وراثت میں درہم و دینار نہیں چھوڑتے انھوں نے اپنے اقوال واحادیث کو وارثت میں چھوڑا ہے۔‘‘ ٭ یہ حدیث آیت میراث: يُوصِيكُمُ اللَّـهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ[2] (النساء :11) ’’اللہ تمھیں تمھاری اولاد کے بارے میں تاکیدی حکم دیتا ہے، مرد کے لیے دو عورتوں کے حصے کے برابر حصہ ہے۔‘‘کے خلاف ہے۔ روافض کا دعویٰ ہے کہ اللہ نے آیت میراث کا حکم صرف امت کے لیے خاص کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو اس سے مستثنیٰ نہیں کیا۔[3] حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ خطاب ان تمام حضرات کو شامل ہے جو اس خطاب سے مقصود ہیں، لیکن اس سے یہ لازم اور ضر وری نہیں ہوتا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس کے مخاطب ہوں، [4] اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام احکام میں عام انسانوں پر قیاس کرنا درست نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم تومو منوں کے لیے ان کی جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں، آپ کے لیے زکوٰۃ وصدقات کو اللہ تعالیٰ نے خاص طور سے حرام کردیا جب کہ آپ کے امتی اس سے مستثنیٰ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ امتیازات اور خصوصیات ہیں جو دوسروں کی نہیں ہیں، انھیں خصوصیات میں سے یہ بات بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء علیہم السلام کا کوئی وارث نہیں ہوتا، اس حکم کی تخصیص ان کے لیے درحقیقت اللہ کی طرف سے ایک حفاظت کا انتظام ہے تاکہ کوئی شخص ان کی نبوت کو یہ کہہ کر داغ دار نہ کرسکے کہ انبیاء نے دنیا طلب کی اور اسے اپنے وارثوں کے لیے چھوڑ گئے اور دوسرے انسان چونکہ نبی نہیں ہیں کہ ان کی نبوت داغ دار ہونے کا اندیشہ ہو اس لیے ا نہیں کوئی ممانعت نہ ہوئی۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو امی بنا کر، لکھنے اور شعر گوئی سے محفوظ رکھ کرآپ کی نبوت کو اعتراضات و اشکالات سے پاک کیا، جبکہ دوسرے لوگوں کو اس پاکیزگی کی ضرورت نہ تھی۔ [5] حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ روافض کے استدلال کی تردید اس طرح کرتے ہیں:رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ ایسی خصوصیات
Flag Counter