میں سراپا نور ہدایت ہے اگر یہ خطاب مومنوں سے ہے، تو مطلب یہ ہوگا کہ ایمان پر قائم رہو۔ اور اللہ کے احکام کی پوری پوری اطاعت کرو۔ اگلی آیت کی تفسیر میں مزید لکھتے: ’’ یوم یجمعکم‘‘ ظرف لتنبئون سے متعلق ہے(روح)یا اس کا متعلق محذوف ہے ای یتغابنون بقرینه ذلک یوم التغابن قاله الشیخ رحمه اللّٰه تعالی۔ یعنی اس دن تم خسارے میں رہو گے اور افسوس کروگے کہ دنیا میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کی اطاعت نہ کی۔ ’’ومن یومن باللّٰه‘‘ مومنین صالحین کے لیے بشارت اخرویہ ہے، فرمایا جو لوگ ایمان لے آئیں اور نیک کام کریں، اللہ ان کے گناہ معاف فرمائےگا اور ان کو ایسے باغوں میں داخل فرمائے گا جن میں نہریں بہتی ہوں گی اور وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ان میں رہیں گے۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے کہ جہنم سے بچ کر جنت میں داخل ہوجائیں۔ ’’ والذین کفروا و کذبوا بایاتنا ‘‘ یہ تخویف اخروی ہے۔ جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ جہنمی ہیں اور جہنم میں ہمیشہ رہیں گے، جو نہایت ہی براٹھکانہ ہے۔[1] |
Book Name | مباحث توحید،تفسیر جواہر القرآن اور تفسیر تبیان الفرقان کا تقابلی مطالعہ |
Writer | حافظ محمد اکرام |
Publisher | شعبۂ علوم اسلامیہ، جامعہ پنجاب لاہور |
Publish Year | 2015ء-2017ء |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 263 |
Introduction |