Maktaba Wahhabi

1196 - 1201
11۔ شہادت علی رضی اللہ عنہ کی خبر جب معاویہ رضی اللہ عنہ کو پہنچی: شہادت علی رضی اللہ عنہ کی خبر جب معاویہ رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو آپ رونے لگے۔ آپ کی بیوی نے آپ کو روتے دیکھ کر کہا: آپ نے ان سے جنگ کی اوران کی موت پر روتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: تیرا ستیاناس ہو، تجھے نہیں معلوم کہ ان کے فوت ہونے سے لوگوں نے کتنی فضیلت، علم اور فقہ کو گنوا دیا۔[1] معاویہ رضی اللہ عنہ کو جب کوئی پیچیدہ مسئلہ پیش آتا تو آپ علی رضی اللہ عنہ سے خط و کتابت کے ذریعہ سے اس کے بارے میں استفسار کرتے، چنانچہ جب آپ کو علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر ملی تو برجستہ فرمایا: ابن ابی طالب کی موت سے فقہ اور علم چلاگیا، آپ کے بھائی عتبہ نے آپ سے کہا: آپ کی یہ بات شام والے نہ سننے پائیں، تو آپ نے فرمایا:تم جاؤ ہٹو۔[2] معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں ضرار الصدائی سے کہا کہ علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں کچھ بتاؤ، تو انھوں نے کہا: اے امیر المومنین، اگر ہمیں معاف کرتے تو بہتر ہوتا! آپ نے فرمایا: نہیں، ان کے بارے میں ضرور کچھ کہو۔ ضرار نے کہا: اگر ان کے اوصاف کا تذکرہ ضروری ٹھہرا تواب میں بتاتا ہوں، آپ بڑے دو راندیش اور طاقتور تھے، فیصلہ کن بات کہتے، عدل و انصاف کی حکومت کرتے، آپ علم کا سرچشمہ اورحکمت و دانائی کی منہ بولتی تصویر تھے، دنیا اور اس کی چمک دمک سے نفرت کرتے، رات اور اس کی وحشت سے محبت و انسیت رکھتے، سراپا عبرت اور فکر مجسم تھے، آپ کو معمولی ومختصر لباس اور موٹا کھانا پسند تھا، ہمارے درمیان ایک عام آدمی کی طرح رہتے تھے، جب ہم کچھ پوچھتے تو آپ اس کا جواب دیتے اور کسی چیز کے بارے میں پوچھا جاتا تو اسے بتاتے تھے۔ اللہ کی قسم! باوجودیکہ وہ ہمیں اپنے قریب رکھتے اور خود ہمارے قریب رہتے، لیکن ان کی ہیبت سے ہم ان سے بات نہ کرپاتے، وہ دینداروں کی تعظیم کرتے اور مسکینوں کو عزیز جانتے، کوئی بھی طاقتور اپنے باطل پر جرأت کرنے کی ہمت نہیں کرتا تھا، اورنہ ہی کوئی کمزور آپ کے انصاف سے مایوس تھا، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے بعض مرتبہ ایسے وقت میں دیکھا جب کہ رات اپنی تاریکی کی چادر پھیلا چکی تھی اور ستارے ڈوب چکے تھے۔ آپ اپنی ریش مبارک کو ہاتھوں میں پکڑے ہوئے ایک ڈنک زدہ آدمی کی طرح تلملاتے ہوئے اور غم کے مارے انسان کی طرح روتے ہوئے کہہ رہے تھے، اے دنیا! جا میرے علاوہ کسی اور کو دھوکا دے، تو مجھے چھیڑ رہی ہے؟ کیا تو میری طرف جھانک رہی ہے؟ دور ہو جا، دور ہوجا، تجھے میں نے تین طلاقیں دے دی ہیں کہ جس کے بعد رجوع کی گنجائش نہیں۔ تیری عمر نہایت مختصر ہے اور تیرا حصہ بہت کم ہے، ہائے افسوس! کہ زاد سفر کم ہے اور سفر طویل ہے اور راستہ وحشت ناک ہے۔ یہ سن کر معاویہ رضی اللہ عنہ رونے لگے اور فرمایا: ابوالحسن پراللہ کی رحمتیں نازل ہوں، یقینا وہ اسی طرح تھے۔ اے ضرار! ذرا بتاؤ کہ ان کے فوت ہونے سے تمھیں کس طرح غم ہے؟ ضرار نے کہا: ایسے ہی کہ جیسے کسی ماں
Flag Counter