مدارج طے کیے ہوں، حالات کا گہرائی سے مطالعہ کیا ہو اور متوقع احتمالات پر بار بار نگاہ دوڑائی ہو، پھر اسی فقہ و بصیرت کے بعد مصالح و مفاسد کے درمیان موازنہ کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے اور یہ سب کچھ بابصیرت و ماہر علمائے دین ہی کااختصاص ہے عوام کا نہیں۔[1] پس سیاست شرعیہ کے باب میں عوام الناس کا ناپختہ علم والے یعنی کتاب و سنت سے ناواقف علماء کے ساتھ پیش پیش رہنا مسلمانوں میں افتراق و انتشار کا سبب بنتا ہے، اس لیے کہ اگر عوام الناس کی رائے کی اگر کوئی قیادت کرنے والا نہ ہو تو وہ کسی ایک بات پر متفق ہی نہ ہوں گے، لہٰذا ضروری ہے کہ اس طرح کے معاملات اہل حل وعقد کے حوالہ کردیے جائیں۔ 2۔علم بلا معلم: انتہا پسند فکر کو تشکیل دینے میں علم بلا معلم کا بڑا دخل ہے۔ اس فکر کے حاملین علمی کتب کا مطالعہ کرتے ہیں، لیکن کسی معلم سے مدد نہیں لیتے اور نہ ہی کسی تجربہ کار عالم سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں، ان کا حال یہ ہے کہ ابھی علوم کتاب و سنت میں ان کی معلومات راسخ نہیں ہوئیں اور پیچیدہ سے پیچیدہ مسائل کے لیے احکام کا استنباط کرنے لگے، بالآخر بہک گئے، اور صحیح نتیجہ تک رسائی نہ ہوسکی، عموماً ایسی لغزش دو طرح کے نوجوانوں میں نمایاں طور سے سامنے آتی ہے: ٭ وہ نوجوان جنھوں نے اپنی دینی و قومی غیرت کی وجہ سے قید و سلاسل کی مشقتیں جھیلیں اور اس میں مختلف الانواع سزاؤں کا سامنا کیا۔ ٭ وہ نوجوان جنھوں نے قید خانہ میں قدم تو نہیں رکھا اور نہ ہی اس کی مشقتوں کا سامنا کیا، لیکن فکری بے اعتدالی اور انتہاء پسندی کے مرض نے انھیں نہایت کڑوا جام پلایا اور انھوں نے مسلمانوں کی شیرازہ بندی کو جھٹکا لگایا، پھر اسے پھاڑتے ہی چلے گئے، ان غیرمند اور متحمس نوجوانوں کی لغزش و گمراہی کے پیچھے بنیادی طور سے تین اسباب کار فرما ہیں: 1۔ علماء سے پہلو تہی 2۔ تقلید کی مذمت میں غلو 3۔ صحیح کلمات کا غلط استعمال علماء سے پہلو تہي: بعض انتہا پسندوں نے یہ غلط منہج اس لیے اختیار کیا کہ بعض نفس پرست علمائے دین چند انحرافات میں واقع ہوگئے، تب ان انتہا پسندوں کو ان نفس پرست علماء کی ثقاہت اور اقوال پر بٹہ لگانے کا موقع مل گیا، اگرچہ وہ بقیہ چیزوں میں برحق ہی کیوں نہ ہوں، پھر دوسرے مرحلہ میں ان کے بارے میں بدگمانی پیدا ہوئی اور پہلو تہی کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے نیک و باعمل علماء کو بھی اس میں سمیٹ لیا، انھیں بھی غیر ثقہ قرار دینے لگے، پھر جب بھی کسی عالم |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |