Maktaba Wahhabi

891 - 1201
خبردار رہنے کی تلقین کرتے ہیں۔[1] دین وعبادت کے نام پر نفس کشی، دوسروں کو تنگی میں ڈالنا، علم برداری اور غرور، یادگاری واقعات کی تخلیق، بے صبری اور حکمت و بصیرت کی کمزوری ان کی عام نشانیاں ہیں۔ خود رائی کو ترجیح دینا، دوسروں کو جاہل گرداننا، علماء پرطعن و تشنیع کرنا، ان کے بارے میں بدگمانی اور انھیں نفرت و حقارت سے دیکھنا، دوسروں کے ساتھ معاملہ کرنے میں اپنا موقف سخت رکھنا، افہام و تفہیم کے لیے بمشکل تیار ہونا، انتشار و افتراق کو جلدی سے گلے لگانا، دوسروں کو آسانی کے ساتھ متہم کردینا، مسلمانوں کی تکفیر کرنا اور اتحاد و اتفاق کے پلیٹ فارم پر بمشکل اکٹھا ہونا وغیرہ ان کے اہم مظاہر ہیں، جن کے پیچھے چند اہم عوامل و اسباب کارفرما ہیں، وہ اسباب یہ ہیں: 1۔شرعی علوم سے ناواقفیت: اگر آپ خوارج کے افکار و نظریات سے متاثر کسی بھی شخص کے حالات کا بغور تجزیہ کریں تو اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ وہ جہالت و لا علمی اور دینی فقہ و بصیرت سے ناواقفیت کا شکار ہے اور برائے نام چند معمولی احکام شریعت کا عالم ہے، اس لیے جب اس طرح کے لوگ بڑے بڑے ملکی مسائل اور بین الاقوامی سطح کے معاملات پر فتویٰ صادر کرتے ہیں تو اکثر و بیشتر خلط مبحث، تخبّط، عجلت پر مبنی ناعاقبت اندیشانہ احکام اور لگے لپٹے غیر واضح مواقف کے شکار ہوجاتے ہیں۔[2]اس غلطی کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ انھیں مصالح و مفاسد کے نتائج و خلفیات اور اس کے درجات کی حدبندی پر مجموعی اعتبار سے کامل عبور حاصل نہیں ہوتا، مزید برآں پیش آمدہ مخصوص مسائل پر فیصلہ کن حیثیت کی حامل مخصوص شرعی نصوص سے وہ بالکل ناواقف ہوتے ہیں، جبکہ سیاست شرعیہ سے متعلق عام منکرات اور غلطیاں جو کہ اکثر فتنوں کا سبب بنتی ہیں، ان غلطیوں کے درجہ میں نہیں ہیں جو طہارت، نماز، حج اور عائلی نظام میں واقع ہوتی ہیں اور جن میں حق کا انحصار عموماً تفصیلی دلائل پر ہوتا ہے، بلکہ سیاست شرعیہ کے علم کا انحصار چند بنیادی معلومات پر ہے: ٭ عام ادلۂ شرعیہ اور قواعد کا علم کہ جن میں بہت سارے مسائل و جزئیات داخل ہوتے ہیں۔ ٭ مقاصد شریعت سے واقفیت۔ ٭ مصالح اور مفاسد کے درمیان موازنہ کرنے کی صلاحیت۔ ٭ تفصیلی دلائل کا استیعاب۔ لہٰذا کلیات عامہ سے متعلق مسائل کا سمجھنا عوام تو درکنار کم پڑھے لکھے علماء کے بھی بس کی بات نہیں ہے، اگرچہ جزئی نصوص کو وہ کسی حد تک سمجھ لیتے ہوں، اسی طرح مقاصد شریعت سے اس وقت تک مکمل واقفیت ممکن نہیں، جب تک کہ مجمل طور سے تمام نصوص شرعیہ اور شارع کی تصرفات پر نگاہ نہ ہو۔ مقاصد شریعت کی فقہ و بصیرت پر عبور کافی مشکل کام ہے اور یہ ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔ وہاں تک رسائی انھیں لوگوں کو ہوپاتی ہے جنھوں نے علم کے
Flag Counter