(( أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الإِسْلَامَ یَہْدِمُ مَا کَانَ قَبْلَہُ، وَإِنَّ الْہِجْرَۃَ تَہْدِمُ مَا کَاَن قَبْلَہَا وَ أَنَّ الْحَجَّ یَہْدِمُ مَا کَانَ قَبْلَہُ۔)) [1] ’’کیا تم نہیں جانتے کہ اسلام اپنے سے پہلے کے تمام گناہوں کو اور ہجرت اپنے سے پہلے گناہوں کو اور حج اپنے ماقبل گناہوں کو ختم کردیتا ہے۔‘‘ 2۔سریۂ ذات السلاسل 7ھ کی قیادت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں میں: غزوہ موتہ میں رومیوں کا ساتھ دے کر بنوقضاعہ کو جو معمولی کامیابی ملی تھی، اس دھوکہ میں آکر یہ لوگ مسلمانوں کے صفایا کے لیے مدینہ کے قریب اکٹھا ہونے کی تیاریاں کر رہے تھے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اطلاع پاکر ان کی سرکوبی کے لیے عمرو بن عاص کی قیادت میں ایک مسلح فوج ذات السلاسل کی طرف روانہ کی، عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ اپنے ساتھ مہاجرین و انصار پر مشتمل تین سو مجاہدین کو لے کر آگے بڑھے اور جب آپ دشمن کے قریب پہنچے تو معلوم ہوا کہ اس کی تعداد بہت زیادہ ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کمک طلب کی، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ابوعبیدہ بن جراح کی قیادت میں فوجی کمک آپہنچی،[2] پھر مسلمانوں نے کافروں سے جم کر لڑائی لڑی، عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بنوقضاعہ کے اندر تک گھس گئے، وہ سب بھاگ کھڑے ہوئے اوران کی جماعت شکست خوردہ ہو کر منتشر ہوگئی، اس طرح عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ شام کے اطراف میں دوبارہ اسلام کی ہیبت واپس لانے اور مسلمانوں کے حلیفوں کو پہلی صداقت کی بنیادوں پر لوٹانے میں کامیاب ہوگئے، اسی طرح دوسرے قبائل بھی مسلمانوں کے حلیف بن گئے، بنوعبس، بنومرہ اور بنوذبیان کے بہت سے لوگ مسلمان ہوگئے، فزارہ اور اس کے سردار عیینہ بن حصن مسلمانوں کے حلیف بن گئے اورانھیں کی متابعت میں بنوسلیم نے جس میں عباس بن مرداس سرفہرست ہیں اور بنواشجع نے بھی مصالحت کرلی اور مسلمانوں کی جماعت اگرچہ عرب کے پورے شمالی علاقوں میں نہیں لیکن بیشتر شہروں میں ایک بڑی قوت بن کر ابھری۔[3] اس غزوہ میں عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے متعلق چند دروس و مواعظ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی خلوص و للہیت: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلوایا اور کہا: ((خُذْ عَلَیْکَ ثِیَابَکَ، وَ سَلَاحَکَ ثُمَّ ائْتِنِيْ)) لباس بدل کر اور ہتھیاروں سے آراستہ ہو کر آجاؤ۔چنانچہ میں مسلح ہو کر بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو فرمارہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر اٹھا کر دیکھا پھر نیچی کرکے فرمایا: (( إِ نِّيْ أُرِیْدُ أَنْ أَبْعَثَکَ عَلَی جَیْشِ فَیُسْلِمُکَ اللّٰہُ وَ یُغْنِمُکَ، وَ اَرْغَبُ لَکَ فِيْ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |