محدثین اور فِرَق و مِلَل، طبقات و انساب اور ادب کے تمام مؤلفین ومصنّفین عبداللہ بن سبا کے حقیقی وجود پر متفق ہیں جو کہ اس دور کے فتنہ کی روایات میں خاص طور سے نمایاں ہو اور ان میں ابن سبا کا کردار نمایاں کرنے والی روایات صرف تاریخ طبری اور سیف بن عمر تمیمی کی روایات تک محدود اور انھی پر منحصر نہیں ہیں، بلکہ متقدمین کی روایات میں اس سے متعلق روایات کی کثرت ہے اسی طرح اسلامی تاریخ کے واقعات پر اُس دور کے فِرَق و مِلَل کے خیالات اورآراء واقوال کودقت نظری سے تحریر کرنے والی کتب کے درمیان یہ اخبار وروایات عام ومشہور ہیں۔ بس فرق صرف اتنا ہے کہ ان مصادر کے درمیان تاریخ طبری کی یہ خصوصیت ہے کہ اس کے مشتملات زیادہ اور مفصل ہیں۔ چنانچہ بلا کسی سند اور دلیل کے ان حوادث وواقعات میں شک و شبہ پیدا کرنا اور یہ کہنا کہ عبداللہ بن سبا کا ذکر صرف سیف بن عمر التمیمی کی روایت میں آیا ہے -جب کہ دیگر صحیح روایات کے حوالہ سے کہ جن میں سیف بن عمرتمیمی کی روایت نہیں ہے، عبداللہ بن سبا کا ذکر ثابت ہوچکا ہے- گویا دیگر تمام روایات کو مسترد کرنے اور ان روایات کے ناقلین، علماء اور راویان کو بے وقوف ثابت کرنے اور تاریخی حقائق پر جھوٹ کی ملمع سازی کے مترادف ہے، تو کیا بے شمار نصوص وروایات کے مقابل میں خالص عقلی استنباطات کو کبھی منہجیت میں شمار کیا گیا؟ اور کیا وہ لاتعداد قدیم وجدید مصادر جو کہ ابن سبا کو حقیقی شخصیت کی شکل میں پیش کر رہے ہیں ان سے یکسر روگردانی کرنے کو علمی تحقیق کہا جاسکتاہے ؟[1] سني کتب مصادر میں ابن سبا کا ذکر: اہل سنت علماء کی کتب میں ابن سبا کا ذکر بکثرت آیا ہے، ان کی ایک معمولی جھلک یہاں پیش کی جارہی ہے۔ 73ھ کا شاعراعشیٰ ہمدان[2] سبائیت کا تذکرہ کرتاہے، اس نے مختار بن ابی عبید ثقفی اور اس کے کوفی معاونین کی اس وقت ہجو کی جب وہ قبائل کوفہ کے اشراف کو لے کر بصرہ بھاگ گیا۔ اس نے کہا تھا۔ شَہِدْتُّ عَلَیْکُمْ أَنَّکُمْ سَبْئِیَّۃٌ وَأَنِّیْ بِکُمْ یَا شُرْطَۃَ الْکُفْرِ عَارِفُ [3] ’’میں تمھارے خلاف شہادت دے رہا ہوں کہ تم سبائی ہو اور اے کفر کے سپاہیو! میں تمھیں خوب اچھی طرح پہچانتا ہوں۔‘‘ امام شعبی (م 102ھ موافق 860ئ) کی روایت سے عبداللہ بن سبا کے جھوٹ کا پتا چلتا ہے ۔[4] ابن حبیب[5] (م 245ء موافق 860ء ) نے ابن سبا کے سلسلہ میں گفتگو کی ہے اور اس کو حبشی خاتون کا بیٹا قرار دیا ہے۔[6] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |