الْمَالِ رَغْبَۃً صَالِحَۃً۔)) ’’میں تمہیں ایک مہم پر امیر بنا کر بھیجنا چاہتا ہوں ان شاء اللہ تم محفوظ رہو گے، اور مال غنیمت بھی ہاتھ آئے گا، میں مال کے سلسلہ میں تمھارے لیے نیک رغبت رکھتا ہوں۔‘‘ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں مال و دولت کی خاطر اسلام نہیں لایا، بلکہ اس کو خلوص قلب سے قبول کیا ہے اوریہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جواب سن کر فرمایا: ((یَا عَمَرو! نِعْمَ الْمَالُ الصَّالِحُ لِلْمَرْئِ الصَّالِحِ۔))[1] ’’مرد صالح کے لیے مال صالح کیا یہی بہتر چیزہے۔‘‘ عمروبن عاص رضی اللہ عنہ کا موقف یقینا اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مصاحبت کے لیے خلوص و للہیت کی دلیل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر یہ بھی واضح کردیا کہ نیک آدمی کے ہاتھ میں حلال مال آنا ایک نعمت ہے، اس لیے کہ نیک آدمی اسے کار خیر اور اللہ کی رضا جوئی میں خرچ کرے گا، بیواؤں اور مبلغین اسلام کی کفالت کرے گا، مجاہدین اور دیگر رفاہی کاموں کو تقویت پہنچا کر خود کو اور اپنے خاندان کو جہنم سے آزاد کرائے گا اور دوسرے مسلمان اس سے مستفید ہوں گے۔[2] مذکورہ حدیث سے ہمیں ایک بات یہ بھی معلوم ہوتی ہے کہ پاکیزہ مال کے حصول کے لیے کوشش کرنا قابل تعریف کام ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف رغبت دلائی ہے، اسی طرح اگر کسی دولت مند آدمی کو ہم مشورہ دے سکیں تاکہ وہ مال کی بھلائی اور اپنی ذات کی بھلائی اکٹھا کرسکے تویہ بہت اچھی بات ہے، اس میں اسلام اور مسلمانوں کے لیے بھلائی ہی بھلائی مضمر ہے۔ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کا اپنی فوج کی حفاظت کے لیے فکر مند ہونا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جب عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو غزوہ ذات السلاسل کے لیے روانہ کیا تو آپ کی فوج کو سردی کا سامنا کرناپڑا، آپ نے فرمایا: تم میں سے کوئی آگ نہیں جلائے گا، جب وہ لوگ مہم سے واپس ہو کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو عمرو رضی اللہ عنہ کی شکایت کی، عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے اللہ کے نبی! ان کی تعدا کم تھی اور مجھے خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں دشمن کو ہماری قلت تعداد معلوم نہ ہوجائے، اس لیے میں نے آگ جلانے سے منع کردیا تھا اور دشمن کا پیچھا کرنے سے بھی روک دیا تھا کہ کہیں اس کی کمین گاہ نہ ہو کہ وہ اچانک حملہ آور ہو جائے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پسند آئی۔[3] سیّدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی دینی بصیرت: عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ غزوہ ذات السلاسل میں مجھے احتلام ہوگیا، سخت سردی کی وجہ سے میں ڈرا کہ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |