Maktaba Wahhabi

123 - 1201
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس کے جواب میں نماز ہی میں آیت تلاوت کی: فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّـهِ حَقٌّ ۖ وَلَا يَسْتَخِفَّنَّكَ الَّذِينَ لَا يُوقِنُونَ ﴿٦٠﴾ (الروم:60) ’’پس صبر کر، یقینا اللہ کا وعدہ سچا ہے اور وہ لوگ تجھے ہرگز ہلکا نہ کر دیں جو یقین نہیں رکھتے۔‘‘ [1] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے قرآن کریم سے احکامات کے استنباط اور اس کے معانی کو سمجھنے کے لیے ان مذکورہ اصول و مبادیات کو اختیار کیا، لہٰذا محبان علی اور تمام مخلص مسلمانوں کو چاہیے کہ قرآن کریم کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کے لیے اس منہج کو سامنے رکھیں۔ علی رضی اللہ عنہ سے منقول چند آیات کی تفسیریں: (1) الذاریات (1-3): امام ثوری حبیب بن ابی صامت سے اور وہ ابوطفیل سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابن الکواء کو علی رضی اللہ عنہ سے پوچھتے ہوئے سنا کہ اللہ کے ارشاد: وَالذَّارِيَاتِ ذَرْوًا ﴿١﴾ سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا: ہوائیں۔ پھر فَالْحَامِلَاتِ وِقْرًا ﴿٢﴾ کے بارے میں پوچھا تو فرمایا: کشتیاں اور فَالْجَارِيَاتِ يُسْرًا ﴿٣﴾ کے بارے میں پوچھا تو فرمایا: اس سے فرشتے مراد ہیں۔[2] امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے ایک دوسری سند ذکر کرکے ابوالطفیل سے اس روایت کی تصحیح کی ہے۔ نیز امام طبری رحمۃ اللہ علیہ نے علی رضی اللہ عنہ تک پہنچنے والی اس روایت کی تمام اسناد کو تفصیل سے ذکر کیا ہے۔[3] جب کہ امام عبدالرزاق نے ایک دوسری سند کے حوالہ سے یہ واقعہ اس طرح لکھا ہے کہ میں علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، آپ خطبہ دے رہے تھے، اور فرما رہے تھے، مجھ سے پوچھ لو، قرآن کے بارے میں مجھ سے پوچھ لو، یقینا میں تمام قرآنی آیات کے بارے میں جانتا ہوں کہ کون سی آیت رات میں نازل ہوئی اور کون سی دن میں، کون سی پہاڑ پرنازل ہوئی اورکون سی عام جگہ پر۔ چانچہ ابن الکواء نے پوچھا اور میں ان دونوں کے درمیان تھا، انھوں نے پوچھا کہ وَالذَّارِيَاتِ ذَرْوًا ﴿١﴾ سے کیا مراد ہے؟ پھر مذکورہ روایت کی ساری باتیں ہوئی اور اس روایت میں ہے کہ ابن الکواء کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے یہ بھی کہا: تمھارا ستیاناس ہو، علم حاصل کرنے کے لیے پوچھو، کریدو اور امتحان کی غرض نہ پوچھو۔[4] (2) فرمان الٰہي: فَلَا أُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ ﴿١٥﴾ (التکویر:15): ’’پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں ان (ستاروں) کی جو پیچھے ہٹنے والے ہیں !‘‘ سعید بن منصور نے بسند حسن علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ آپ نے فرمایا: اس سے وہ ستارے مراد ہیں، جو رات میں چھپ جاتے ہیں اوردن میں پیچھے ہٹ جاتے ہیں، پھر نظر نہیں آتے۔[5]
Flag Counter