Maktaba Wahhabi

584 - 1201
رعایت اور ان کی خبر گیری کرتا رہے۔ [1] اسی طرح رعایا کا ایک طبقہ کمتر اور پست درجہ کا ہے۔ یہ محتاجوں، مسکینوں، مصیبت زدہ اور اپاہجوں کا طبقہ ہے، اس میں سے کچھ تو مانگنے والے ہیں جب کہ کچھ ایسے ہیں جو ضرورت مند ہونے کے باوجود دوسروں سے سوال کرنا گوارا نہیں کرتے۔ یتیم، لاغر و بے بس اور عمردراز افراد بھی اسی طبقہ میں شامل ہیں جو کہ خود کو سوالی بنا کر پیش نہیں کرپاتے، پس ملک کی حکومت ان تمام طبقات کی مکمل معاشرتی، اقتصادی اور تعلیمی نگرانی وتحفظ کی ذمہ دار ہے اور ہر صوبہ کے گورنر کی یہ ذمہ داری ہے کہ مذکورہ طبقات میں سے ہرایک سے ملاقات کرنے اور ان کے مسائل کو سننے کے لیے وقت نکالے، براہ راست ان کے حالات ومعاملات کو سمجھے، تاکہ ان کے دل سے حکومتی عدم توجہ اور لا تعلقی کا احساس ختم ہو۔ ساتھ ہی ساتھ گورنر ایسا ماحول پیدا کرے جس میں احساس کمتری کا شکاریہ لوگ گورنر کے سامنے اپنے مسائل رکھنے کی جرأت کرسکیں۔[2] 10۔ قانون جزاء وسزا کی تربیت: امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ تمھارے نزدیک نیکوکار اور بدکار دونوں برابر نہ ہوں، اس لیے کہ ایسا کرنے سے نیکوں کو نیکی سے بے رغبت کرنا اور بدوں کو بدی پر آمادہ کرنا ہے۔ ہر شخص کو اسی کی منزلت پر رکھو جس کا وہ مستحق ہے اور اس بات کو یاد رکھو کہ حاکم کو اپنی رعایا پر پورا اعتماد اسی وقت کرنا چاہیے جب کہ وہ ان سے حسن سلوک کرتا ہو، اور ان پر بوجھ نہ لادے اور انھیں ایسی ناگوار چیزوں پر مجبور نہ کرے جوان کے بس میں نہ ہوں، تمھیں ایسا رویہ اختیار کرنا چاہیے کہ اس حسن سلو ک سے تمھیں رعیت پر پورا اعتماد ہوسکے، کیونکہ یہ اعتماد تمھاری طویل اندرونی الجھنوں کو ختم کردے گا اور سب سے زیادہ تمھارے اعتماد کے وہ مستحق ہیں جن کے ساتھ تم نے اچھا سلوک کیا ہو اور سب سے زیادہ بے اعتماد ی کے وہ مستحق ہیں جن سے تمھارا برتاؤ اچھا نہ رہا ہو۔‘‘ [3] سزا اور انعام کی اس تربیت پر قرآن مجید نے روشنی ڈالی ہے۔ ذوالقرنین کے واقعہ میں اس کے نقوش واضح طور سے دکھائی دیتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا: قَالَ أَمَّا مَن ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهُ ثُمَّ يُرَدُّ إِلَىٰ رَبِّهِ فَيُعَذِّبُهُ عَذَابًا نُّكْرًا ﴿٨٧﴾ وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُ جَزَاءً الْحُسْنَىٰ ۖ وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْرًا ﴿٨٨﴾ (الکہف: 87-88) ’’اس نے کہا جو شخص تو ظلم کرے گا سو ہم اسے جلدی سزا دیں گے، پھر وہ اپنے رب کی طرف لوٹایا
Flag Counter