Maktaba Wahhabi

870 - 1201
امام المسلمین کی اطاعت سے بغاوت: امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ان کی گمراہی کا ایک مظہر یہ ہے کہ یہ لوگ ائمۂ ہدایت اور مسلمانوں کی جماعت کے بارے میں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ یہ لوگ عدل سے خارج اور گمراہ ہیں، سنت سے بغاوت کرنے والے روافض اور ان جیسے دیگر لوگ بھی یہی کہتے ہیں، پھر جو چیز ان کے نزدیک ’’ظلم‘‘ شمار ہوتی ہے اسے ’’کفر‘‘ کا درجہ دیتے ہیں، پھر ’’کفر‘’ پر کئی خود ساختہ احکام مرتب کرتے ہیں۔‘‘[1] صرف اتنے پر بس نہیں؛ بلکہ انھوں نے ائمہ کی اطاعت سے بغاوت کی ہے اور مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کی ہے، علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان لوگوں نے جو کچھ کیا ہے وہ میری بات کی سب سے بڑی دلیل ہے، انھوں نے آپ کو تنہا چھوڑ دیا اور بے حد نازک موقع پر آپ کی مخالفت کرکے بغاوت کا اعلان کر دیا۔[2] پھر تاریخ کے ہر دور میں اپنے مخالفین کے تئیں ان کی یہ سرشت ابھر ابھر کر سامنے آتی رہے اور اسے زک پہنچاتے رہے، حتیٰ کہ وہ خود مختلف فرقوں میں بٹ کر ایک دوسرے کی تکفیر کرنے لگے، یہی وجہ ہے کہ ان میں قتل و غارت گری، اختلافات اورانقلابات کی کثرت رہی۔[3] مرتکبین گناہ کی تکفیر اور مسلمانوں کی جان و مال کو حلال ٹھہرانا: امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ اہل بدعت اور خوارج کا دوسرا فرق یہ ہے کہ یہ لوگ گناہوں کے مرتکبین کی تکفیر کرتے ہیں اور پھر اسی تکفیر کی بنیاد پر مسلمانوں کے جان و مال حلال سمجھتے ہیں اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ دار الاسلام دار الحرب ہے اور ان کا مسکن دارالایمان ہے، جمہور روافض بھی یہی کہتے ہیں۔ پس یہی نظریہ بدعت کی اصل ہے، جس کی صراحت سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اوراجماع سنت میں موجود ہے، بالفاط دیگر قابل درگزر غلطیوں کو گناہ اور گناہ کو کفر قرار دینا ہی اس بدعت کی اساس ہے۔‘‘[4] خوارج اپنے مخصوص عقائد و نظریات کے ساتھ مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہیں، وہ انھیں عقائد کو اللہ کے یہاں نجات دہندہ دین سمجھتے ہیں، جو ان کی مخالفت کرے وہ ان کے خیال میں دین سے خارج ہے اور اس سے بے زاری واجب ہے بلکہ ان کے بعض فرقہ اس قدر مبالغہ کے شکار ہیں کہ اپنے مخالفین کی جان و مال کو حلال سمجھتے ہیں۔[5] اس کی ایک مثال عبداللہ بن خباب کا وہ واقعہ ہے جس میں ان لوگوں نے آپ کو محض اس وجہ سے قتل کردیا کہ انھوں نے ان کے رائے کی موافقت نہ کی۔[6]علامہ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
Flag Counter