آپ اپنے اوپر کفر کا اعتراف کریں پھر اس سے توبہ کریں، پس خوارج کا، علی رضی اللہ عنہ اور آپ کے رفقاء انصار و مہاجرین کو قصور وار ٹھہرانا اور خود کو ان سے زیادہ علم والا ماننا اور ان سے بہتر سمجھ کا مستحق قرار دینا ہی خالص جہالت و گمراہی ہے۔ [1] ان کی قبیح ترین جہالت کا ایک مظہر یہ دیکھئے کہ جب عبداللہ بن خباب اور آپ کے ساتھ حاملہ ام ولد ان لوگوں کے ہاتھ لگ گئے تو انھوں نے عبداللہ بن خباب سے کچھ سوال و جواب کیے اور عثمان و علی رضی اللہ عنہما کے بارے میں ان کی رائے معلوم کی، تو آپ نے ان دونوں کی تعریف کی، پھر اس حقیقت بیانی کی سزا آپ کو یہ ملی کہ انھوں نے آپ کو دھمکایا اور بری موت سے ڈرایا اور بالآخر ان کو قتل کردیا اور حاملہ ام ولد کے پیٹ کو چاک کردیا۔ [2]ایک طرف ان کی جہالت کا یہ عالم اور دوسری طرف جب ان کے قریب سے ذمیوں کا ایک خنزیر گزرا اوران میں سے کسی نے اسے مار ڈالا تو انھوں نے اسے گناہ جانا اور خنزیر کے مالک کو تلاش کرکے اس سے معافی مانگی، پس قابل افسوس اور قابل نفرت ہیں ان کی عقلیں! کیا کسی مومن و مسلمان کے نزدیک مسلمان سے بڑھ کر خنزیر کی حرمت ہوسکتی ہے؟[3] لیکن کیا کہا جائے یہ تو جاہلوں کی عبادت ہے، جسے نفس پرستی اور شیطان نے ان پر مسلط کر دیا ہے۔ [4] حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’جب خوارج نے اپنے مخالفین پر کفر کا حکم لگایا تو ان کے خون کو جائز ٹھہرایا اور اہل ذمہ کو چھوڑ دیا اور کہنے لگے ہم ان سے کیے ہوئے عہد و میثاق کی پابندی کریں گے، اسی طرح مشرکین سے بھی قتال نہیں کیا، بلکہ ان سب کو چھوڑ کر مسلمانوں سے لڑنے میں مشغول ہوگئے، یہ سب حرکات جاہلوں کی عبادات کی نشانیاں ہیں کہ جن کے سینے علم کے نور سے منور نہیں ہیں اور نہ ہی اس کا وافر حصہ انھیں ملا ہے، ان کی جہالت و گمراہی کے لیے بس یہی کافی ہے کہ ان کا سردار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ سے راضی نہ ہوا اور آپ کو ظلم و جور کی طرف منسوب کردیا، اللہ تعالیٰ ہمیں سلامت رکھے۔‘‘[5] علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’وہ نرے جاہل ہیں، جہالت ہی سے سنت اور جماعت سے الگ ہوئے۔‘‘[6] اس طرح یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ جہالت اسلام کی طرف منسوب ہونے والی اس جماعت کی ایک نمایاں صفت ہے، پس جہالت ایک لاعلاج بیماری ہے جس کا مریض ہلاک ہوتے ہوتے اپنے مرض کا اندازہ نہیں لگاپاتا، بلکہ وہ اسی میں اپنی خیر تلاش کرتا ہے اور نقصان میں جاواقع ہوتا ہے۔[7] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |