Maktaba Wahhabi

465 - 1201
گئے اور پہلی مرتبہ یہ بات وجود میں آئی کہ بزرگ و ممتاز صحابہ منصب قضاء سنبھالنے سے باز رہے، مثلاً عثمان رضی اللہ عنہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کو اس منصب پر فائز کرنا چاہا تو انھوں نے انکار کردیا اور کعب بن یسار بن ضَنَّہ کو سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مصر کا عہدۂ قضا سونپنا چاہا تو انھوں نے بھی اسے لینے سے انکار کردیا۔ بعض روایات میں ہے کہ چند دنوں کے لیے قبول کرلیا تھا، لیکن پھر الگ ہوگئے۔[1] 11۔ خلافت راشدہ میں دعویٰ کی سماعت سے لے کر بینہ اثبات اور دلائل کی روشنی میں فیصلہ صادر کرنے اور اسے نافذ کرنے تک کے تمام مراحل کی کارروائی نہایت مختصر اور آسان ہوتی تھی، کمزور کی حمایت، مظلوم کی مدد، فریقین میں عدل و مساوات اور خلیفۂ وقت، امیر اور والیٔ ریاست سے لے کر تمام لوگوں پر حق اور شرع کی تنفیذ کرنے میں قضاء کے جملہ آداب ملحوظ خاطر رکھے جاتے تھے، خلافت راشدہ کے ماقبل دور میں اگر قاضی کے ماتحت کارندے خوشی خوشی کسی فیصلہ کو نافذ کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے تو عموماً قاضی بذات خود فیصلہ کو نافذ کرتا اور فیصلہ کے فوراً بعد حکم کی تنفیذ کی جاتی، البتہ خلافت راشدہ میں چند جدید اصلاحات ہوئیں، عہد فاروقی میں قاضی کا ایک دیوان مقرر کیا گیا، عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد میں قاضی اور والی کی مدد ومحافظت کے لیے عام پولیس اور شخصی محافظین مقرر کیے گئے اور علی رضی اللہ عنہ کے دور میں جرائم کی تحقیق کو بہت ترقی ملی، حق تک رسائی حاصل کرنے اور حقیقی صورت حال سے واقفیت کے لیے آپ نے گواہوں میں فرق کرنے کے ایسے طریقۂ کار اختیار کیے کہ اس سلسلہ میں وہ ضرب المثل بن گئے۔[2] امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے مشہور قاضی: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنے دورحکومت سے پہلے کے جن قاضیوں کو منصب قضاء کے لیے مناسب سمجھا انھیں اپنے منصب پر باقی رکھا اور مزید چند دیگر قاضیوں و والیانِ ریاست کا بھی تقرر کیا۔[3] آپ کے اہم قاضی اور والی یہ ہیں: 1۔ شریح بن حارث: کوفہ کے منصب قضاء پر پہلے سے فائز تھے، آپ نے انھیں وہیں باقی رکھا اور (500) درہم ماہانہ تنخواہ دیتے رہے۔[4] 2۔ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ : سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کو بھی کوفہ کا قاضی مقرر کیا تھا، علی رضی اللہ عنہ نے اپنے دور میں کچھ دنوں تک انھیں اپنے منصب پر باقی رکھا لیکن پھر معزول کردیا۔ 3۔ عبید اللہ بن مسعود: یمن کے والی (گورنر) اور قاضی مقرر ہوئے۔[5] 4۔ عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ : بصرہ پر۔ 5۔ قیس بن سعد رضی اللہ عنہ : مصر پر، فتح مصر کے موقع پر آپ موجود تھے، وہاں آپ نے ایک گھر بنانے کا خاکہ تیار کیا
Flag Counter