Maktaba Wahhabi

466 - 1201
تھا، علی رضی اللہ عنہ نے انھیں مصر کا گورنر بنایا، لیکن پھر انھیں معزول کرکے ان کی جگہ محمد بن ابوبکر کو گورنر بنا دیا۔[1] 6۔ عمارہ بن شہاب رضی اللہ عنہ : کوفہ پر۔ 7۔ قثم بن عباس رضی اللہ عنہما ، کو مدینہ پر اور پھر 37ھ میں مکہ اور طائف پر۔[2] 8۔ جعدہ بن ہبیرہ مخزومی کو خراسان پر پھر ان کی جگہ پر خالد بن قبرہ یربوعی کو مقرر کیا۔[3] 9۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو بصرہ کا گورنر اور ابوالاسود الدولی کو وہاں کا قاضی بنایا اورایک روایت کے مطابق مہلب بن ابی صفرہ کے اخیافی بھائی عبدالرحمن بن یزید الحُدّانی کو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بصرہ کا قاضی بنایا تھا اور علی رضی اللہ عنہ کے مکمل دورحکومت نیز معاویہ رضی اللہ عنہ کے ایام حکومت کے چند ابتدائی سالوں تک آپ وہاں کے قاضی رہے، یہاں تک کہ زیاد آئے اورانھوں نے آپ کو معزول کیا۔[4] امام ابوعبیدہ فرماتے ہیں: ابن عباس رضی اللہ عنہما لوگوں کو فتویٰ دیتے تھے اور ان کے معاملات کا فیصلہ بھی کرتے تھے۔[5] جب آپ بصرہ سے چلے گئے تو ابوالاسود الدولی کو اپنی جگہ پر مقرر کر گئے پھر یہی وہاں کے مفتی ہوگئے، اس دور میں قاضی کو مفتی بھی کہاجاتاتھا، آپ اسی منصب پر باقی رہے یہاں تک کہ 40ھ میں شہید کردیے گئے۔ ابوالاسود الدولی سے کئی نادر اور عمدہ فیصلے منقول ہیں، واضح رہے کہ امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ مدینہ سے بصرہ منتقل ہوئے تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو مدینہ کا گورنر بنا دیا تھا۔[6] 10۔ سعید بن نمران ہمدانی: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ جب کوفہ تشریف لائے تو سعید کو وہاں کا قاضی بنایا، لیکن کچھ ہی دنوں بعدانھیں معزول کردیا، پھر مصعب بن زبیر نے انھیں کوفہ کا قاضی بنا دیا اور انھوں نے تین سال تک اس منصب کو سنبھالا بالآخرابن زبیر نے عبداللہ بن عتبہ بن مسعود کو وہاں کا قاضی بنا دیا۔[7] 11۔ عبیدۃ السلمانی: آپ کا نام محمد بن حمزہ ہے، علی رضی اللہ عنہ نے سعید ہمدانی کو معزول کرکے انھیں کو کوفہ کا قاضی مقرر کیا تھا اور یہ نصیحت کی تھی کہ جیسے تمھارے پیشرو قاضی فیصلہ کرتے آئے ہیں تم بھی فیصلہ کرتے رہنا۔پھر آپ نے انھیں معزول کرکے شریح کو قاضی بنا دیا۔ امام شعبی فرماتے ہیں: شریح قضاء کے سب سے زیادہ ماہر تھے، اور عبیدہ قضاء میں شریح کے ہم پلہ تھے، آپ کے نہایت عمدہ اورانوکھے فیصلے پائے جاتے ہیں، آپ کوفہ کے مشہور علماء سے میں سے تھے، شریح بہت سارے مسائل میں آپ کی طرف رجوع کرتے تھے۔[8] 12۔ محمد بن یزید بن خلیدہ الشیبانی: آپ کو بھی سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے کوفہ کا قاضی مقرر کیا تھا اور وہاں آپ نے متعدد فیصلے کیے تھے۔[9]
Flag Counter