Maktaba Wahhabi

1076 - 1201
نیز ابوجعفر سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے امت کے لیے کوئی ایسی چیز باقی نہیں رکھی کہ جس کی اسے ضرورت تھی، مگر اس نے اسے اپنی کتاب میں نازل کردیا اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اسے واضح کردیا اور ہر چیز کی حد مقرر کردی اور اس کے لیے دلیل کی نشان دہی فرما دی۔[1] ابوعبداللہ ایک جگہ فرماتے ہیں کہ کوئی چیز ایسی نہیں ہے کہ اس میں قرآن اور سنت کی کوئی ہدایت موجود نہ ہو۔[2]ان روایات میں اگر آپ غور کریں تو دو اہم باتیں سامنے آئیں گی: 1۔ آل بیت کے ائمہ دیگر اسلاف امت کی طرح صحتِ قرآن کا عقیدہ رکھتے تھے، ورنہ وہ اپنے شاگردوں سے یہ مطالبہ نہ کرتے کہ اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت کو لازم پکڑیں اور ان دونوں کے علاوہ جو کچھ ہیں انھیں پھینک دیں، پھر ان کا یہ کہنا کہ قرآن و سنت میں ہر چیز موجود ہے، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اس قرآن کے علاوہ کوئی اور قرآن یا اس کی آیات ان کے پاس نہیں۔ 2۔ تحریفِ قرآن سے متعلق جو اقوال ان کی طرف منسوب ہیں وہ ان کے نہیں ہیں، وہ اِن اقوال اور ان کی افتراپردازیوں سے پاک ہیں۔[3] 1۔ عقلی دلائل: جس طرح شرعی دلائل سے عقیدہ تحریف قرآن کی تردید ہوتی ہے، اسی طرح عقلی دلائل بھی اس عقیدہ کی تردید کرتے ہیں چنانچہ تحریفِ قرآن کے دعویٰ اور عقیدہ سے بڑے بڑے خطرناک مفاسد اور نتائج سامنے آتے ہیں، مثلاً اس سے اللہ تعالیٰ کی ذات اقدس پر طعن لازم آتا ہے، اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم اور خود آل بیت کے پاک طینت ائمہ کرام بھی اس طعن سے نہیں بچ پاتے۔ چنانچہ اللہ کی ذات طعن و تشنیع کا نشانہ اس طرح بنتی ہے کہ اس نے قرآن عظیم کی حفاظت کا وعدہ اور ذمہ لیا تھا، لیکن -نعوذ باللہ - اس نے یہ وعدہ پورا نہیں کیا۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح مطعون ہوتے ہیں کہ آپ نے پورے قرآن کی تبلیغ نہیں کی بلکہ کچھ آیات چھپا لیں، انھیں صرف علی رضی اللہ عنہ ہی کو بتایا، ان کے علاوہ کوئی دوسرا ان آیات سے واقف نہیں ہوا اور صحابہ رضی اللہ عنہ اس طرح متہم و مطعون ہوتے ہیں کہ بزعم شیعہ انھوں نے ذاتی مفاد کی خاطر قرآن میں تحریف کردی، نیز علی اور آپ کے بعد کے ائمہ پر طعن اس طرح لازم آتا ہے کہ -روافض شیعہ کے اپنے گمان کے مطابق -انھوں نے اپنے پاس موجود خصوصی قرآن کو نہ تو لوگوں کے سامنے پیش کیا اور نہ ہی لوگوں کو اس کی طرف دعوت دی اوران کی یہ حرکت اللہ کی کتاب کو چھپانے کے مترادف ہے جس پر اللہ نے ان الفاظ میں سخت وعید کی ہے: إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ مِن بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ ۙ أُولَـٰئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّـهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ ﴿١٥٩﴾ (البقرۃ: 159)
Flag Counter