Maktaba Wahhabi

712 - 1201
٭ حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس میں کوئی شک نہیں کہ عائشہ رضی اللہ عنہا بصرہ کے لیے اپنی روانگی اورجنگ جمل میں موجودگی پر مکمل طور سے نادم ہوئیں، آپ نے نہیں سوچا تھاکہ معاملہ اس حد تک پہنچ جائے گا۔[1] زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کی سیرت و شہادت پر ایک نظر زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کا نام و نسب اس طرح ہے: ابوعبداللہ زبیر بن عوام بن خویلد بن اسد بن عبدالعزیٰ بن قصی بن کلاب القرشی الاسدی۔[2] آپ کا سلسلہ نسب قصی بن کلاب تک پہنچ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب سے مل جاتا ہے۔ آپ حواری رسول اور آپ کی پھوپھی کے صاحبزادے ہیں، آپ کی ماں صفیہ بنت عبدالمطلب ہیں، جنت کے بشارت یافتہ خوش نصیبوں اور ممبران شوریٰ میں سے ہیں(جنھیں خلافت کے لیے عمر رضی اللہ عنہ نے نامزد کیا تھا)۔[3] عنفوان شباب یعنی سولہ (16)سال کی عمر میں اسلام لے آئے۔[4] غزوات رسول میں کسی غزوہ سے پیچھے نہیں رہے۔[5] اسلام لانے کے بعد کفار کی طرف سے مختلف ایذا رسانیوں کا سامنا کیا، روایات میں ہے کہ آپ کے چچا آپ کو چٹائی میں لپیٹ کر دھواں دیتے اور کہتے اسلام سے باز آ! کفر کی طرف لوٹ جا! اور زبیر رضی اللہ عنہ جواب دیتے میں کفر کی طرف ہرگز نہ لوٹوں گا۔[6] 1۔اللہ کے راستہ میں سب سے پہلے تلوار سونتی: سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ اللہ کی خاطر سب سے پہلے زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے اپنی تلوار سونتی۔ واقعہ یوں ہے کہ آپ مطابخ کی گھاٹی میں قیلولہ کر رہے تھے، اچانک آپ نے فضا میں یہ آواز سنی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قتل کردیے گئے، آپ نے فوراً اپنی تلوار کو بے نیام کیا اور اسے سونت کر وہاں سے نکل پڑے، راستہ میں بالکل آمنے سامنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوگئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ((مَا شَأْنُکَ یَا زُبَیْر؟)) اے زبیر! کیا بات ہے؟ زبیر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: میں نے سنا کہ آپ شہید کر دیے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَمَا کُنْتَ صَانِعًا؟)) پھر تم کیا کرنے والے تھے؟ زبیر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: اللہ کی قسم! میں بلا امتیاز اہل مکہ کو قتل کرتا۔ یہ جواب سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے خیر کی دعا فرمائی۔ سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں مجھے یقین ہے کہ ان کے حق میں دعائے نبوی اللہ کے نزدیک ضائع نہ ہوگی۔[7] 2۔ہجرت حبشہ: جب اہل قریش کی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کے صحابہ کے لیے ایذا رسانیاں بڑھ گئیں تو
Flag Counter