اس واقعہ میں ایک مفید سبق یہ ملتا ہے کہ نیکوکار علماء و فقہاء کی طرف سے ہمیں پوری مدافعت کرنا چاہیے۔ 7۔اللہ کے راستہ میں آپ کی جود و سخا: قبصیہ بن جابر کا بیان ہے کہ میں طلحہ رضی اللہ عنہ کی صحبت میں رہا ہوں، بغیر مانگے ہوئے ان سے زیادہ جود و سخا کرنے والا میں نے کسی کو نہیں دیکھا۔[1] موسیٰ اپنے باپ طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان کے پاس حضر موت سے سات لاکھ کا مال آیا، آپ نے وہ رات کروٹیں بدلتے ہوئے گزاری، ان کی بیوی نے کہا: کیا بات ہے؟ آپ کہنے لگیء آج سرشام ہی سے میں فکر مند ہوں۔ وہ شخص اپنے رب کے بارے میں کیا گمان کرتا ہے جو اپنے گھر میں رات گزارتا ہے اور اس قدر مال اس کے گھر میں موجود ہے؟ بیوی نے کہا: کہاں ہیں آپ کے فلاں اور فلاں قریبی دوست لوگ، جب صبح ہو تو برتن منگوائیے اور اسے تقسیم کر دیجیے۔ آپ نے ان سے کہا: اللہ تم پر رحم کرے، تم موفقہ بنت موفق یعنی اللہ کے توفیق یافتہ باپ کی توفیق یافتہ بیٹی ہو۔ یہ ام کلثوم بنت صدیق تھیں، چنانچہ جب صبح ہوئی تو آپ نے برتن منگوایا اوراس مال کو انصار و مہاجرین کے درمیان تقسیم کردیا۔ ایک ڈونگا بھر کر مال علی رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، تو آپ کی بیوی کہنے لگیں: اے ابومحمد! کیا اس مال میں ہمارا حصہ نہیں ہے؟ آپ نے کہا: تم ابھی تک کہاں تھیں؟ اب جو باقی بچے گا وہ تمھارا ہوگا۔ وہ فرماتی ہیں کہ آخر میں ایک تھیلی بچی جس میں تقریباً ایک ہزار درہم تھے۔[2] (آپ کی بیوی) سعدیٰ بنت عوف المریہ کا بیان ہے کہ ایک دن طلحہ رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے، دیکھا تو وہ کسی قدر مضمحل تھے، میں نے کہا: کیا بات ہے؟ شاید آپ کو ہم سے کوئی پریشانی لاحق ہوئی ہے؟ آپ کہنے لگے، نہیں۔ اللہ کی قسم ایسی بات ہرگز نہیں، تم بہترین بیوی ہو۔ واقعہ یہ ہے کہ میرے پاس کچھ مال ہے جس کے بارے میں میں فکر مند ہوں، میں نے کہا: اس میں فکر کی کیا بات ہے؟ اپنے قبیلہ کے لوگوں کو دے دیجیے، چنانچہ آپ نے اپنے غلام سے کہا: اے غلام میرے خاندان اور قبیلہ کے لوگوں کو بلاؤ، پھر آپ نے وہ مال ان میں تقسیم کردیا، پھر میں نے خازن سے پوچھا: طلحہ نے تقسیم کرنے کے لیے کتنا دیا تھا، اس نے بتایا کہ چار لاکھ۔[3] حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ نے اپنی ایک زمین سات لاکھ میں فروخت کی، اس رات اس مال کے ڈر سے آپ کو نیند نہ آئی، یہاں تک کہ صبح ہوئی اورآپ نے اسے لوگوں میں تقسیم کردیا۔[4] علی بن زید کا بیان ہے کہ ایک اعرابی طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور رشتہ داری کا واسطہ دے کر مانگنے لگا، آپ نے |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |