Maktaba Wahhabi

155 - 263
من عذاب النار و نحوه[1] کفار مکہ کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تائید میں نازل کیے ہوئے معجزات کا شدت سے انکار اور اللہ کا ان کو اس انکار کی سزا دینااز مولانا سعیدی رحمہ اللہ: ’’ فَقَدْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ‘‘[2]جار اللہ زمخشری نے کہا:اس آیت کا معنی یہ ہے کہ اگر وہ آیات سے اعراض کرتے ہیں تو وہ اس سے پہلے اس سے بھی عظیم اور بڑی آیات سے اعراض کر چکے ہیں۔ اس آیت میں ’’الحق‘‘کا ذکر فرمایا ہے‘ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد قرآن مجید ہے‘دوسرا قول یہ ہے کہ اس سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم مراد ہیں‘اور تیسرا قول یہ ہے کہ اس سے مراد تمام معجزات ہیں۔[3] اللہ عزوجل نے اعراض کے بعد تکذیب کا ذکر فرمایا ہے اور یہ اُن کی سرکشی میں اضافہ ہے کیونکہ جو شخص کسی چیز سے اعراض کرے کبھی وہ اس کی تکذیب کرنے والا نہیں ہوتا بلکہ وہ کبھی اس چیز سے غافل ہوتا ہے اور جب وہ اس چیز کی تکذیب کرے تو وہ اس کے اعراض پر اضافہ ہے‘یعنی وہ صرف تامل اور تفکر اور دلائل میں غوروفکر اور معجزات میں نظر کرنے سے اعراض نہیں کرتے بلکہ اس کی تکذیب کرے تو کبھی وہ اس حد تک نہیں پہنچتا کہ اس چیز کا مذاق بھی اڑائے اور جب وہ اس حدپر پہنچ جائے‘یعنی وہ دلائل میں غوروفکر نہیں کرتے بلکہ اس کی تکذیب کرتے ہیں ‘اس پر بھی مستزاد یہ ہے کہ وہ اُن دلائل کا مذاق اڑاتے ہیں‘اور یہ اُن کفار کا انتہاء درجہ کا انکار ہے اور کفر ہے۔ اللہ عزوجل نے فرمایا’’فَسَوْفَ يَأْتِيهِمْ أَنْبَاءُ مَا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ‘‘[4]یعنی جو لوگ اللہ تعالیٰ کے نازل فرمائے ہوئے معجزات سے اعراض کرتے ہیں اور ان کی تکذیب کرتے ہیں اور ان کا مذاق اڑاتے ہیں‘سو عنقریب اللہ تعالیٰ ان کو اس کی سزا دیں گے‘ایک قول یہ ہے کہ اس کی سزا اُن کو غزوۂ بدر میں اُن کی بھاری شکست کی صورت میں دی گئی‘دوسرا قول یہ ہے کہ اس کی سزا اُن کو قیامت کے دن دی جائے گی۔[5] 8۔ توحيدالٰہی اور قدرت الٰہی پر دلائل ازمولانا الوانی رحمہ اللہ: ’’وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا لَاعِبِينَ‘‘
Flag Counter