Maktaba Wahhabi

155 - 1201
(مسلمانوں کی) مسجدیں، جن میں اللہ کا ذکر بہت کثرت سے کیا جاتا ہے اور یقینا اللہ ضرور اس کی مدد کرے گا جو اس کی مدد کرے گا، بے شک اللہ یقینا بہت قوت والا، سب پر غالب ہے۔‘‘ غزوۂ بدر: ٭ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ باتفاق جملہ مؤرخین سیّدناعلی رضی اللہ عنہ غزوۂ بدر میں شریک ہوئے، بلکہ غزوۂ تبوک کے علاوہ بقیہ تمام غزوات میں آپ نے شرکت فرمائی ہے۔[1] سیّدناعلی رضی اللہ عنہ اس غزوہ میں شریک ہونے والے مجاہدین صحابہ میں سے ایک تھے، آئیے ہم انھیں کی زبان سے اس غزوہ کی تفصیل سنیں: حارثہ بن مضرب، علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ کا بیان ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بدر کے بارے میں لوگوں سے تفصیلات معلوم کر رہے تھے اور جب ہمیں یہ اطلاع ملی کہ مشرکین بدر تک پہنچنے والے ہیں تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنے صحابہ کے ہمراہ بدر اور اس کے کنویں تک پہنچ گئے۔ ہم وہاں مشرکین سے پہلے پہنچ گئے، وہاں ہم نے دو آدمیوں کو دیکھا، ایک تو قریش کا آدمی تھا اور دوسرا عقبہ بن ابی معیط کا غلام تھا۔ قریشی بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوگیا، لیکن عقبہ کاغلام ہماری گرفت میں آگیا، ہم نے اس سے پوچھا: لڑنے والوں کی تعداد کتنی ہے؟ اس نے کہا: ان کی تعداد بہت بڑی ہے اور وہ سب طاقتور ہیں۔ جب اس نے یہ کہا تو مسلمانوں نے اس کی پٹائی کردی او رپکڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے، آپ نے اس سے پوچھا: ’’کم القوم‘‘ لڑنے والو ں کی تعداد کیا ہے؟ اس نے وہی جواب دیا کہ ان کی تعداد بہت زیادہ ہے اور وہ سبھی طاقتور ہیں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے سختی سے باز پرس کیا، لیکن وہ انکار ہی کرتا رہا، پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ’’کم ینحرون من الجزر‘‘ ایک دن میں کتنے اونٹ ذبح کرتے ہیں؟ اس نے کہا: روزانہ دس اونٹ ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اَلْقَوْمُ أَلْفٌ، کُلٌّ جزور لمئۃ و تبعہا‘‘ ان کی تعداد ایک ہزار ہے، ایک اونٹ سو اور اس سے کچھ زیادہ لوگوں کے لیے ہوتا ہے۔ پھر رات میں ہلکی بارش ہوئی، ہم بارش سے بچنے کے لیے درختوں اور چمڑے کی ڈھالوں کے سائے میں ہوگئے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری رات اللہ سے دعا اور استمداد میں گزاری۔ دعا میں آپ پڑھ رہے تھے: ((اَللّٰہُمَّ إِنْ تُہْلَکْ ہٰذِہِ الْفِئَۃُ لَا تُعْبَدْ۔)) ’’اے اللہ! اگر یہ مختصر جماعت ہلاک ہوگئی تو تیری عبادت نہ ہوگی۔‘‘ چنانچہ جب فجر طلوع ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں میں نماز پڑھنے کا اعلان کیا، پھر جو جس کے سائے میں تھا وہاں سے نماز کے لیے آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی اور جنگ پر ابھارتے ہوئے فرمایا: ’’قریش کا لشکر پہاڑ کے اس سرخ دامن میں پڑاؤ ڈالے ہوئے ہے۔‘‘ بہرحال جب مشرکین کا لشکر ہم سے قریب ہوا اور ہم اس کے مد مقابل ہوئے تو اچانک ہماری نگاہ ایک ایسے
Flag Counter