Maktaba Wahhabi

156 - 263
’’اور ہم نے نہیں بنایا آسمان اور زمین کو اور جو کچھ ان کے بیچ میں ہے کھیلتے ہوئے ‘‘ ہم نے زمین و آسمان اور ساری کائنات کو یونہی بےمقصد اور کھیل کے طور پر پیدا نہیں کیا اگر یہ سب کچھ محض کھیل ہوتا تو ہم اسے اپنے پاس رکھتے اور کسی کو اس کا علم تک نہ ہونے دیتے۔ اور نہ کسی کو دکھاتے۔ بلکہ ہم نے یہ ساری کائنات اظہار حق اور توحید پر استدلال کے لیے پیدا کی تاکہ بندے اس سے ہماری وحدانیت پر استدلال کرسکیں اور حق(توحید اور دین اسلام)باطل(کفر و شرک)پر غالب آسکے اس کائنات میں بندوں کے لیے عبرت و موعظت ہے کہ معبود برحق اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ جس نے ساری کائنات کو پیدا فرمایا۔ اور جن بندگانِ خدا کو تم نے خدا کے یہاں اپنے سفارشی بنا رکھا ہے۔ وہ ہرگز عبادت اور پکار کے مستحق نہیں ہیں۔ ”وَلَکُمُ الْوَیْلُ مِمَّا تَصِفُوْنَ“ غیر اللہ کو عالم الغیب اور حاجت روا سمجھ کر غائبانہ پکارنے کی وجہ سے تمہارے لیے ہلاکت دینا ہی ہے۔[1] تمہید میں تین جماعتوں یعنی مومنین، کفار اور منافقین کے اوصاف اور ان کی جزا وسزا بیان کرنے کے بعد اب یہاں ان سب کو مخاطب کر کے ان کے سامنے دعوت توحید بیان کی ہے۔سورۃ البقرۃ میں دعویٰ توحید کو تین بار دہرایا گیا ہے جیسا کہ تفصیلاً پہلے گزر چکا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ پہلی’’يَاأَيُّهَالنَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّكُمُ‘‘ [2]میں دعوی توحید کا ذکر فرمایا۔ اس کے بعد’’ وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ‘‘الخ[3]میں پہلی بار اس کا اعادہ فرمایا اور پھر’’ اللّٰهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ‘‘[4]میں دوبارہ اعادہ فرمایا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ مشرکین تین قسم کا شرک کرتے ہیں(1)شرک فی الدعاء یعنی پکارنے میں شرک(2)نذرونیاز میں شرک(3)شفاعت قہری کے ذریعے یعنی اپنے معبودوں کو خدا کے یہاں شفیع غالب سمجھتے ہیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے تین جگہ دعویٰ توحید کو عقلی دلائل سے مدلل فرما کر بالترتیب شرک کی مذکورہ بالا تینوں قسموں کی نفی فرمائی ہے۔ عبادت کے معنی "غایت خضوع"اور "انتہائی عاجزی کے ہیں۔ اس لفظ کا جامع مفہوم علامہ ابن قیم کی زبانی سنئے۔ العبادة عن الاعتقاد والشعور بان للمعبود سلطةغیبیة(ای فی العلم والتصرف)فوق الاسباب یقدر بها علی النفع والضرر فکل دعاء وثناء وتعظیم ینشا من هذا الاعتقاد فهی عبارة‘‘[5]یعنی یہ اعتقاد اور شعور کہ ہمارے حالات جاننے اور ان میں باختیار خود تصرف کرنے میں ہمارے معبود کا مافوق الاسباب غیبی قبضہ ہے۔ اور اسی اعتقاد کے تحت اپنے معبود کو پکارا جائے، اس کی حمد وثناء کی جائے، رکوع وسجود یا نذرونیاز سے اس کی تعظیم بجا لائی جائے تو یہ سب کچھ عبادت ہے، تو یہ عبادت بجمیع اقسامہ
Flag Counter