Maktaba Wahhabi

98 - 263
فضیلت دوسرے سارے کلام پرایسی ہے جیسے اللہ کی فضیلت اس کی اپنی ساری مخلوقات پرہے۔[1] (5) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن کریم(صحت کے ساتھ)پڑھنے میں ماہر(قیامت کے دن)معزز نیکوکار فرشتوں کے ساتھ ہوگا۔اور جو شخص اسےاٹک اٹک کر پڑھتا ہے اور اسے پڑھنے میں مشقت ہوتی ہے، اس کے لئے دگنا اجر ہے۔[2] ’’أعوذ باللّٰه من الشيطان الرجيم‘‘پڑھنے سے متعلق مذاہب اربعہ: علامہ موفق الدین ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد بن قدامہ لکھتے ہیں: نماز میں قراءت شروع کرنے سے پہلے’’أعوذ باللّٰه من الشيطان الرجيم ‘‘پڑھنا سنت ہے۔ حسن بصری‘ ابن سیرین‘ عطاء بن ابی رباح‘ثوری‘ اوزاعی‘ امام شافعی‘ اسحاق‘ فقہائے احناف اور امام احمد کا یہی مسلک ہے اور امام مالک نے کہا کہ فرض نماز میں قراءت سےپہلے أعوذ بالله نہ پڑھے‘ البتہ رمضان کی تراویح میں پڑھے‘ ان کی دلیل قرآن مجید کی یہ آیت ہے’’ فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ ‘‘[3] اور حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپ نماز کی طرف کھڑے ہوتے تو ثناء پڑھتے‘ پھر آپ پڑھتے’’ أعوذ باللّٰه السميع العليم من الشيطن الرجيم من همزه ونفخه ونفثه‘‘[4] علامہ ابن منذر کہتے ہیں:نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ منقول ہے کہ آپ قرآن کی تلاوت سے پہلے پڑھتے تھے’’أعوذ باللّٰه من الشيطان الرجيم‘‘اور اور یہ ابو حنیفہ اور امام شافعی کا قول ہے۔ اور امام احمد سے ایک روایت یہ ہے کہ وہ کہے’’أعوذ باللّٰه السمیع العلیم من الشيطان الرجيم‘‘اور حنبل سے ماخوذ ہے کہ وہ اس کے بعد یہ اضافہ کرتے تھے’’ان اللّٰه هو السميع العليم‘‘ اور ان تمام کلمات میں وسعت ہے اور جس طرح سے بھی استعاذہ کرے وہ مستحسن ہے اور’’أعوذ باللّٰه من الشيطان الرجيم‘‘ آہستہ پڑھے اور بلند آواز سے نہ پڑھے اور مجھے اس میں کسی کے اختلاف کا علم نہیں ہے۔[5] ’’أعوذ باللّٰه من الشيطان الرجيم‘‘پڑھنے کا محل‘ اس کی حکمت اور اس میں مذاہب:
Flag Counter