آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نیک بخت بندوں کی درجہ بندی کرتے ہوئے انھیں چار مراتب میں تقسیم کیا اور انبیاء کا ذکر پہلے کیا۔[1]صرف اتنا ہی نہیں پورے قرآن مجید سے یہ بات آشکارا ہوتی ہے کہ اللہ نے انبیاء کرام کو تمام انسانوں سے منتخب کیا اور انھیں پوری دنیا والوں کے لیے چن لیا۔[2] نیز اسلامی تاریخ کی تین اولین صدیوں کے فضیلت یافتہ نفوس قدسیہ نے دیگر انسانوں پر انبیاء کی فضیلت پر اتفاق و اجماع کیا ہے، جو کہ شریعت کی مستند دلیل ہے۔ علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’اسلاف امت، ائمہ سلف اور تمام تر اولیاء اللہ انبیاء کرام کو ان اولیاء پر فضیلت اور برتری دینے پر متفق ہیں جو نبی نہیں ہیں۔‘‘[3] عقل میں بھی یہ بات بڑی صراحت و آسانی سے آتی ہے کہ نبی کو امام پر کوئی فضیلت حاصل نہ ہو، پھر بھی بلاوجہ ترجیح نبی کو واجب الاطاعت بنانا اسے مطلق طور سے حاکم ماننا اور اسے حکم اور ممانعت کے اعتبار سے صاحب شرع قرار دینا، اور پھر امام المسلمین کو ایسے نبی کا نائب اور اس کا تابع بنا دینا بے حد غیر معقول با ت ہے اور چونکہ ایک طرف انبیاء کی افضلیت کے یہ اسباب انبیاء میں مکمل طور سے موجود ہوتے ہیں اور دوسری طرف ہر امام میں یہ خوبیاں مفقود ہوتی ہیں لہٰذا یہی عقیدہ رکھنا ہوگا کہ کوئی بھی امام نبی سے قطعاً افضل نہیں ہوسکتا، بلکہ یہ ناممکن اور محال ہے۔[4] خود شیعہ مسلک کی کتب میں ایسی تحریریں موجود ہیں جو مذکورہ نص شرعی، اجماع اور عقل کے موافق ہیں اور شاذ اقوال کی نفی کرتی ہیں، اسی قبیل کی ایک روایت بسند کلینی عن ہشام الاحول عن زید بن علی مروی ہے کہ انبیاء ائمہ سے افضل ہیں جو اس کے علاوہ کہے وہ گمراہ ہے۔[5] اور ابن بابویہ نے صادق سے ایک روایت نقل کی ہے جس میں صراحت ہے کہ انبیائے کرام اللہ تعالیٰ کے نزدیک علی رضی اللہ عنہ سے افضل ہیں۔[6] امامیہ شیعہ کا قرآن کے بارے میں موقف مسئلہ امامت میں شیعی عقائد اور ان کی طرف سے دفاع کا ایک بڑا خطرناک اثر یہ ظاہر ہوا کہ بعض اہل تشیع قرآن، سنت اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے متعلق انتہائی مہلک اور خطرناک افکار و خیالات کے حامل ہوگئے اور انھوں نے قرآن میں شکوک و شبہات کے دروازے کھول دیے۔ بہت سی ثابت شدہ صحیح احادیث کا انکار کردیا، صحابہ پر طعن و تشنیع کی، اور انھیں جرح و مذمت کا نشانہ بنایا، انھیں بالقصد افترا پردازی اور کتاب الٰہی میں تحریف کا مجرم ٹھہرایا، جس کی ایک جھلک آئندہ مباحث میں دیکھی جاسکتی ہے: 1۔قرآن مجید میں تحریف کا عقیدہ اور اس کی تردید: بعض روافض شیعہ کا عقیدہ ہے کہ قرآن مجید اپنی اصلی حالت پر باقی نہیں ہے، بلکہ وہ تحریف شدہ ہے اور اس |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |