کی بعض سورتوں کو غائب کردیا گیا ہے، اسی طرح اہل بیت کے فضائل، ان کی اتباع کے حکم اور مخالفت کی ممانعت، اور ان سے لازمی محبت، ان کے دشمنوں کے نام، اور دشمنوں پر لعنت و مذمت سے متعلق جو آیات تھیں انھیں بھی حذف کردیا گیا ہے۔ ان کے عقیدہ کے مطابق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس جرم کا ارتکاب کیا ہے اور انھوں نے ہی خُرد بُرد سے کام لیا ہے، چنانچہ ان حذف شدہ آیات میں سے ایک آیت وہ ہے جو کہ سورہ ’’انشرح‘‘ کا ایک حصہ تھی: ’’و جعلنا علیا صہرک‘‘ یعنی ہم نے علی کو تمھارا داماد بنایا۔ گویا اس محذوف ٹکڑے کااشارہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دامادی کے رشتہ کے لیے صرف علی رضی اللہ عنہ خاص ہیں اس میں عثمان نہیں ہیں۔[1] تردید:…حالانکہ صحابہ کرام پر یہ تہمت لگاتے ہوئے یہ لوگ بھول بیٹھے کہ یہ سورت مکی ہے اور جس وقت اس کا نزول ہوا اس وقت علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دامادا نہ ہوئے تھے، کیونکہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے آپ کا نکاح مدینہ میں اور غزوۂ بدر کے بعد ہوا جیسا کہ ہم اس سے پہلے بتا چکے ہیں۔ اہل تشیع کا یہ بھی خیال ہے کہ قرآن میں ’’الولایۃ‘‘ نام کی ایک طویل سورت تھی، جس میں اہل بیت کے فضائل کا تذکرہ تھا، اسے بھی حذف کردیا گیا۔ بہرحال قرآن مجید سے متعلق مذکورہ عقیدہ کے حامل شیعہ کے خیالات اسی طرح کے مباحث کے ارد گرد چکر لگاتے ہیں۔ انھوں نے قرآن کے بنیادی احکامات میں سے کسی حکم یا اس کے اساسیات و اصولوں میں سے کسی اصول کا انکار نہیں کیا ہے، بس ان کی تمام تر کوششوں اور افکار و خیالات کا لب لباب یہ ہے کہ علی رضی اللہ عنہ اور ان کے بعد کے ائمہ کی ولایت کے بارے میں بعض آیات کو ثابت کیا جائے، حالانکہ قرآن مجید کے بارے میں اس طرح کی افتراپردازیوں کا جواب امامیہ شیعہ کے متعدد علماء نے دیا ہے۔ ان میں سرفہرست ان کے مستند عالم ابوجعفر محمد بن یعقوب الکلینی متوفی 329ھ ہیں۔ جنھوں نے کتاب ’’الکافی‘‘ لکھی ہے، اور ثقاہت میں اہل تشیع کے نزدیک جس کتاب کو وہی درجہ حاصل ہے، جو اہل سنت کے نزدیک صحیح البخاری کو حاصل ہے۔ شیعہ تفسیر ’’الصافی‘‘ کے مصنف کا کہنا ہے کہ ’’حجۃ الاسلام محمد بن یعقوب الکلینی طاب اللہ ثراہ‘‘ کی تحریروں سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ بھی قرآن میں تحریف اور کمی کے قائل تھے، اس لیے کہ انھوں نے اپنی کتاب ’’الکافی‘‘ میں اس معنی کی چند روایات ذکر کی ہیں، لیکن ان پر کسی رد و قدح سے گریز کیا ہے۔ یہ بات میں اس بنا پر کہہ رہا ہوں کہ انھوں نے کتاب کے شروع میں ذکر کیا ہے کہ وہ اس میں جو کچھ روایت کرتے ہیں انھیں اس پر اعتماد ہے۔[2] ہر چند کہ اس موضوع سے متعلق ’’کلینی‘‘ کی کتاب ’’الکافی‘‘ کسی حد تک خاموش ہو، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ کتاب بہکے اور گمراہ کن خیالات پر مشتمل ہے اور اس کا اساسی مقصد علی رضی اللہ عنہ اور آپ کے بعد کے ائمہ کی امامت کا ثبوت پیش کرنا ہے۔ اس کی ایک مثال کلینی کی وہ روایت ہے جو بسند عن ابی بصیر عن ابی عبداللہ سے یوں مروی ہے |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |