Maktaba Wahhabi

1066 - 1201
کہ اللہ کے فرمان: ((ومن یطع اللہ و رسولہ - عن ولایۃ علی و الائمۃ بعدہ- فقد فاز فوزاً عظیما۔)) کا نزول اسی طرح ہوا تھا۔[1] اور بروایت جابر عن ابی جعفر سے یہ بھی مروی ہے کہ میں نے ان سے پوچھا کہ علی بن ابی طالب کا ’’امیر المومنین‘‘ نام کیوں پڑا؟ تو جواب دیا کہ اللہ نے ان کا یہ نام رکھا ہے، اور قرآن میں اس طرح آیت نازل فرمائی: ((و اذا اخذا ربک من بنی آدم من ظہورہم ذریتہم و اشہدہم علی انفسہم الستب بربکم وَاَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلِیْ وَ اَنَّ عَلِیَّا اَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ۔))[2] اسی طرح احمد بن محمد بن ابونصر سے کلینی کی روایت ہے، کہ انھوں نے کہا: ابوالحسن (رضا) نے میری طرف قرآن بڑھایا اور فرمایا: اس میں نہ دیکھنا۔ میں نے اسے کھول دیا، اور اس میں جب ((لَمْ یَکُنِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا۔)) کو پڑھا تو مجھے اس سورت میں ستر (70) ایسے نام ان کی ولدیت کے ساتھ ملے جن کا تعلق قریش سے تھا، میں نے قرآن بند کردیا، تھوڑی دیر بعد آپ نے مجھے پیغام بھیجا کہ وہ مصحف واپس کردو۔[3] کلینی کا یہ بھی خیال ہے کہ پورے قرآن کو صرف ائمہ نے جمع کیا اورانھیں کو اس کا سارا علم ہے، اس طرح قرآن کو اس کے نزول کی حقیقی شکل میں جمع کرنے والے اور حفظ کرنے والے صرف علی بن ابی طالب اور ان کے بعد کے ائمہ ہیں۔[4] جمع قرآن کی نسبت علی رضی اللہ عنہ کی طرف کرنے والی تہمت کا اعادہ شیعہ حضرات کی طرف سے بار بار کیا گیا ہے، شیعہ محدث طبرسی اپنی کتاب ’’الاحتجاج‘‘ میں لکھتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے فوراً بعد علی رضی اللہ عنہ نے قرآن مجید جمع کرکے اسے مہاجرین و انصار پر پیش کیا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو اس کی وصیت فرمائی تھی۔ جب ابوبکر نے علی کا قرآن کھول کر دیکھا تو پہلے صفحہ پر ہی ان لوگوں (انصار ومہاجرین) کے عیوب و نقائص پرمبنی آیات درج تھیں، ان آیات کو دیکھ کر عمر بن خطاب اچھل پڑا اور علی سے کہنے لگا: علی، اسے واپس لے جاؤ، ہمیں اس کی کوئی ضرورت نہیں، چنانچہ علی نے وہ قرآن مجید پکڑا اور واپس گھر تشریف لے گئے، پھر زید بن ثابت کو طلب کیا گیا جو کہ قرآن کا قاری تھا، عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: علی ہمارے پاس ایک قرآن لے کر آئے تھے جس میں مہاجرین و انصار کی برائیوں اور نقائص و عیوب کا ذکر تھا، ہمارا خیال ہے کہ ہم ایک ایسا قرآن ترتیب دیں جس میں یہ ساری آیات حذف کردیں۔زید بن ثابت کہنے لگا: مجھے اس میں کوئی اعتراض نہیں، لیکن اگر علی نے اپنا جمع کردہ (اصلی قرآن) عوام پر ظاہر کردیا تو کیا ہماری ساری محنت اکارت نہیں چلی جائے گی؟ عمر کہنے لگا: پھر کیا صورت ہونا چاہیے؟ زید نے کہا: آپ زیادہ جانتے ہیں۔ عمر کہنے لگا: میرے خیال میں علی کو قتل کیے بغیر کوئی چارہ نہیں، چنانچہ عمر
Flag Counter