Maktaba Wahhabi

358 - 1201
فیاضی و احسان: امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ فیاضی و احسان جیسی عظیم قرآنی صفت کے سرتاپا مظہر تھے، قرآن نے ایسے اہل جود و کرم کی پرزور انداز میں قابل قدر تعریف کی ہے۔ شروع قرآن میں بسم اللہ کے بعد وسری سورت کا آغاز ہی اسی سے ہوا: الم ﴿١﴾ ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ ﴿٢﴾ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ ﴿٣﴾ وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ ﴿٤﴾ أُولَـٰئِكَ عَلَىٰ هُدًى مِّن رَّبِّهِمْ ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿٥﴾ (البقرۃ:1-5) ’’الٓمٓ۔ یہ کتاب، اس میں کوئی شک نہیں، ڈرنے والوں کے لیے سرا سر ہدایت ہے۔ وہ لوگ جو غیب پر ایمان لاتے اور نماز قائم کرتے اور اس میں سے، جو ہم نے انھیں دیا ہے، خرچ کرتے ہیں۔ اور وہ جو اس پر ایمان لاتے ہیں جو آپ کی طرف اتارا گیا اور جو آپ سے پہلے اتارا گیا اور آخرت پر وہی یقین رکھتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے رب کی طرف سے بڑی ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ پورے کامیاب ہیں۔‘‘ اور اللہ کی ارشاد ہے: وَالَّذِينَ يَصِلُونَ مَا أَمَرَ اللَّـهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَيَخَافُونَ سُوءَ الْحِسَابِ ﴿٢١﴾ وَالَّذِينَ صَبَرُوا ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً وَيَدْرَءُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ أُولَـٰئِكَ لَهُمْ عُقْبَى الدَّارِ ﴿٢٢﴾ (الرعد:21-24) ’’اور وہ جو اس چیز کو ملاتے ہیں جس سے متعلق اللہ نے حکم دیا ہے کہ اسے ملایا جائے اور اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور برے حساب کا خوف رکھتے ہیں اور وہ جنھوں نے اپنے رب کا چہرہ طلب کرنے کے لیے صبر کیا اور نماز قائم کی اور ہم نے انھیں جو کچھ دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کیا اور برائی کو نیکی کے ساتھ ہٹاتے ہیں، یہی لوگ ہیں جن کے لیے اس گھر کا اچھا انجام ہے۔ہمیشگی کے باغات، جن میں وہ داخل ہوں گے اور ان کے باپ دادوں اور ان کی بیویوں اور ان کی اولادوں میں سے جو نیک ہوئے اور فرشتے ہر دروازہ میں سے ان پر داخل ہوں گے۔سلام ہو تم پراس کے بدلے جو تم نے صبر کیا۔ سو اچھا ہے اس گھر کا انجام۔‘‘ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمام اخلاق حسنہ اور خاص طور سے کرم و احسان میں درجۂ کمال پر فائز تھے۔ آغاز نبوت کے وقت سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے اسی صفت حمیدہ کے حوالہ سے آپ کو ڈھارس بندھائی تھی اور کہا تھا: ’’آپ صلہ رحمی کرتے ہیں، بے کسوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں، مفلسوں کے لیے آپ کماتے ہیں، مہمان
Flag Counter