Maktaba Wahhabi

284 - 1201
رہے کہ خلیفہ اور باغیوں کے درمیان سمع واطاعت کا جو پردہ چاک ہوگیا ہے اسے جوڑدیں، لیکن معاملہ آپ کی طاقت اور ارادہ سے باہر تھا، اللہ کا ارادہ اور مرضی یہ تھی کہ عثمان رضی اللہ عنہ منصب شہادت ہی سے سرفراز ہوں۔[1] 3۔ آل علی اور آل عثمان کے درمیان رشتہ داریاں: بنو ہاشم اور بنو امیہ کے درمیان کوئی رنجش، عداوت، اور نفرت ہرگز نہ تھی، یہ سب دشمنان اسلام کی افترا پردازیاں ہیں، انھوں نے من گھڑت طور سے فرضی قصوں اور اساطیر کا جال بناہے، ہر انصاف پسند جو کہ گہرائی سے اس موضوع کا جائزہ لے گا اس کے سامنے یہ حقیقت عیاں ہوجائے گی کہ اسلام سے قبل اور اس کے بعد دونوں ادوار میں دونوں قبائل کے درمیان عم زاد بھائیوں، ماموں زاد بھائیوں اور بھتیجوں کا تعلق رہا ہے۔ ان کی آپسی قرابت داریاں کا فی گہری اور مضبوط تھیں وہ ہر ایک دوسرے سے محبت اور اس کا احترام واکرام کرتے تھے، دکھ درد میں شریک ہوتے تھے، دونوں ایک ہی باپ کی اولادتھیں اور سب کے دادا ایک ہی تھے، وہ ایک ہی درخت کی مختلف شاخیں تھیں، سب ایک ہی چشمہ صافی کی پیداوار تھے اور سب نے اللہ کے اسی دین حنیف کا پھل کھایا جسے صادق و امین، مربی ومعلم اور خاتم الانبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم نے پیش کیا۔ ابو سفیان اور عباس رضی اللہ عنہما کی دوستی ضرب المثل تھی،[2] اسی طرح اسلام سے پہلے اور اس کے بعد دونوں خاندانوں کے درمیان سسرالی رشتہ داریاں برابر برقرار رہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چار بیٹیوں میں سے تین کا نکاح بنو امیہ ہی میں کیا، ان میں ایک ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ عنہ تھے، دوسرے عثمان بن عفان بن ابی العاص بن امیہ رضی اللہ عنہ تھے، یہ دونوں بنوامیہ ہی کے فرد تھے۔ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد توتھے ہی، آپ کی اس پھوپھی کی بیٹی کے بیٹے تھے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد عبداللہ بن عبدالمطلب کے ساتھ جڑواں پیدا ہوئی تھیں، عثمان رضی اللہ عنہ کی والدہ کا نام ارویٰ بنت کریز بن حبیب بن عبد شمس ہے اور عثمان رضی اللہ عنہ کی نانی ام حکیم، بیضاء بنت عبدالمطلب ہیں جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی ہیں۔ اس طرح سے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے بعد بنو ہاشم کے گھرانے میں ان کے بیٹے ابان بن عثمان کا رشتہ ہوا، ان کی زوجیت میں ام کلثوم بنت عبداللہ بن جعفر طیار بن ابوطالب تھیں اور جعفر طیار علی رضی اللہ عنہ کے حقیقی بھائی ہیں۔ [3] نیز علی رضی اللہ عنہ کی پوتی یعنی حسین رضی اللہ عنہ کی بیٹی سکینہ، عثمان رضی اللہ عنہ کے پوتے زید بن عمرو بن عثمان رضی اللہ عنہم سے منسوب تھیں اور اسی طرح علی رضی اللہ عنہ کی دوسری پوتی یعنی حسین کی بیٹی فاطمہ، عثمان کے دوسرے پوتے محمد بن عبداللہ بن عمرو بن عثمان بن عفان سے منسوب تھیں، صرف اتنا ہی نہیں بلکہ خاندان بنوامیہ کے سردار ابو سفیان کی بیٹی ام حبیبہ رضی اللہ عنہا ، خاندان بنو ہاشم کے سردار سید ولدآدم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی تھیں، یہ بات کسی سے مخفی نہیں ہے۔ اسی طرح ہند بنت ابی سفیان حارث بن نوفل بن حارث بن عبدالمطلب بن ہاشم کی منکوحہ تھی،جن کے بطن سے حارث
Flag Counter