Maktaba Wahhabi

47 - 263
اور اسی علم کے ذریعے انہوں نے جن وانس اور ہوا کو تابع کر رکھا ہے۔[1]اگر اس روایت کو پیش نظر رکھا جائے تو شیاطین سے شیاطین الجن اور شیاطین الانس دونوں مراد ہونے چاہئیں کیونکہ اس کام کو شروع تو شیاطین الجن نے کیا تھا لیکن لوگوں میں اس کی تعلیم واشاعت شیاطین الانس کے ذریعے ہوئی۔[2] نسخ كے متعلق حضرت شيخ الوانی رحمہ اللہ کا طریق کار: نسخ فن تفسیر کی ایک خاص اصطلاح ہے جس کامعنیٰ ومفہوم:زائل کرنا‘ختم کرنا خواہ اس کے قائم مقام کوئی حکم ہو یا نہ ہو‘ امام رازی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: انه للازالة والابطال حقيقة والنقل مجازاً[3] اصطلاحاً: ملا محب اللہ بہاری رحمہ اللہ لکھتے ہیں: رفع الشارع الحكم الشرعى[4] "یعنی نسخ کا مطلب ہے شارع خود حکم شرعی کا ارتفاع کر دے۔ امام غزالی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: الخطاب الدال على ارتفاع الحكم الثابت بالخطاب المتقدم على وجه لولاه لكان ثابتا به مع تراضيه عنه[5] یعنی نسخ ایسا خطاب شارع ہے جو باوجود بعدمیں نازل ہونے کے حکم کے ارتفاع پر دلالت کرتا ہے گوکسی طور پر پہلے خطاب سے ثابت ہو چکا تھا۔اگر یہ خطاب ثانی نہ ہوتا تو وہ پہلا حکم ثابت رہتا۔علماء نے مفسر قرآن اور مفتی احکام کے لیے ناسخ ومنسوخ کا عالم ہونا شرط قرار دیا ہے۔شیخ محمد عبد العظیم زرقانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’فہم اسلام کے حوالہ سےاورصحیح احکام معلوم کرنے کی غرض سےیہ ایک رکن عظیم ہے خاض طور پر جب ادلہ معارضہ ہوں ان کے مابین تناقض رفع نہ ہورہاہومگراسی
Flag Counter