Maktaba Wahhabi

199 - 263
عادت یہ ہے کہ جو میری اطاعت کرے‘میں اُس کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہوں اور تم نے میری نافرمانی کی ہے‘پس عنقریب تم دیکھوگے کہ میری نافرمانی کی وجہ سے تم کو کیسا عذاب ہوتا ہے۔ اگر یہ سوال کیا جائے کہ یہ خطاب کس سے متوجہ ہے؟ تو ہم کہیں گے کہ یہ خطاب تمام لوگوں سے علی الاطلاق ہے ان میں مؤمنین بھی ‘عابدین بھی‘مکذبین بھی اور نافرمان بھی سب شامل ہے سو سب کو خطاب کر کے فرمایا کہ جس نے عبادت کی اُس کو اجر وثواب ملے گا اور جس نے عبادت سے انحراف کیا اور اللہ تعالیٰ کی تکذیب کی تو عنقریب اُس کو ایسا عذاب ہوگا جو اس کے ساتھ لازم رہے گا۔[1] 9۔عبادت الٰہی پر دلائل ازمولانا الوانی رحمہ اللہ: ’’ وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ ‘‘[2] و قضی ربک“ تا ” عند ربک مکروها “چونکہ معجزہ اسراء کے بعد انکار توحید پر عذاب الٰہی آنے والا تھا اس لیے اب یہاں دفع عذاب کے لیے امور ثلاثہ کا ذکر کیا گیا یعنی شرک نہ کرو، احسان کرو اور ظلم نہ کرو۔ ” وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ “ میں امر اول کا ذکر ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ اس کی عبادت اور پکار میں کسی کو اس کا شریک نہ بناؤ۔ یہ دلائل ماقبل کا ثمرہ بھی ہے یعنی مزکورہ بالا دلائل عقل و نقل اور وحی سے ثابت ہوگیا کہ کارساز اور متصرف و مختار اللہ تعالیٰ ہی ہے لہذا اس کے سوا کسی نبی مرسل، کسی ملک مقرب اور کسی ولی کامل کے لیے کسی قسم کی عبادت بجا نہ لاؤ اور نہ اس کے سوا حاجات و مصائب میں مافوق الاسباب کسی کو پکارو۔ اگر اللہ کے عذاب سے بچنا چاہتے ہو تو سب سے پہلے اللہ کے ساتھ شرک نہ کرو۔[3] صرف اللہ ہی معبود برحق ہے: ’’ قُل لَّوْ كَانَ مَعَهُ آلِهَةٌ كَمَا يَقُولُونَ إِذًا لَّابْتَغَوْا إِلَىٰ ذِي الْعَرْشِ سَبِيلًا o سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يَقُولُونَ عُلُوًّا كَبِيرًا ‘‘[4]کہہ دو کہ اگر خدا کے ساتھ اور معبود ہوتے جیسا کہ یہ کہتے ہیں تو وہ ضرور(خدائے)مالک عرش کی طرف(لڑنے بھڑنے کے لئے)رستہ نکالتےOوہ پاک ہے اور جو کچھ یہ بکواس کرتے ہیں اس سے(اس کا رتبہ)بہت عالی ہے۔ یہ آیت ”ولا تجعل مع اللّٰه الهااخر“ سے متعلق ہے اور مشرکین کا رد ہے۔هذا متصل بقوله تعالیٰ ولا تجعل
Flag Counter