Maktaba Wahhabi

200 - 263
مع اللّٰه الها اخر الخ(قرطبی)حضرت شیخ قدس سرہ نے فرمایا آیت کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح مشرکین کا خیال ہے کہ ان کے مزعومہ معبود الوہیت اور صفات کارسازی میں اللہ کے شریک ہیں۔ اور خدا کے یہاں ان کے سفارشی ہیں تو وہ خدا کے یہاں قرب حاصل کر کے سفارش سے پجاریوں کے کام کردیا کریں اور ان کے پجاری اپنی حاجات و مشکلات میں ان سے سفارش کرا کر خداوند تعالیٰ سے اپنے تمام کام حسب مرضی کرالیا کریں حالانکہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ ان کی تمام حاجتیں بر آئیں وقیل عن مجاهد و قتادة ان المعنی اذا لطلبوالزفی الیه تعالیٰ والتقرب الخ[1][2] قُلِ اللّٰهُمَّ۔ جب دلائل عقلیہ ونقلیہ سے ثابت ہوگیا کہ اللہ کے سوا کوئی الہ(معبود)نہیں تو اب اس کا ثمرہ بیان فرمایا کہ غائبانہ حاجات میں صرف اللہ ہی کو پکارو اور پکارتے وقت یوں کہا کرو اے اللہ ان صفات کے مالک میری فلاں حاجت پوری کر۔ اَللّٰھُمَّ۔ خلیل اور سیبویہ اور بصرہ کے نحویوں کی رائے میں اصل میں یَا اَللّٰہُ تھا۔ حرف ندا کو حذف کر کے اس کے عوض میں میم مشددہ مفتوحہ کا آخر میں اضافہ کردیا گیا۔ مٰلِکَ الْمُلْکِ۔ امام مبرد اور زجاج کے نزدیک یہ اللّٰھُمَّ کی صفت ہے اور اسی لیے منسوب ہے کیونکہ منادی مفرد مبنی علی الضم کی صفت جب مضاف ہو تو وہ منصوب ہوتی ہے۔ وانتصاب مالک علی الوصفیة عند المبرد والزجاج [3]اور مُلْک بضم میم سے کامل قدرت واختیار اور مکمل غلبہ واقتدار مراد ہے تو مَالِکُ الْمُلْکِ کا مطلب یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ ہی حقیقی متصرف اور ہر قسم کے اختیار واقتدار کا واحد مالک ہے۔ تمام تصرفات اور اختیارات اسی کے قبضہ میں ہیں اور ان میں کوئی اس کا شریک نہیں۔ فمالک الملک هو الملک المحقیقی المتصرف بما شاء کیف شاء ایجادا او اعداما وامتةً وتعذیبا واثابة من غیر مشارک ولا مانع[4]جب یہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہی مالک الملک علی الاطلاق ہے تو اس کے بعد کچھ تصرفات کا ذکر کیا۔ جو اللہ ہی کے ساتھ مخصوص ہیں۔ تُؤْتِیْ الْمُلْکَ مَنْ تَشَآءُ۔ یہ جملہ مع معطوفات منادی سے حال ہے۔ کیونکہ منادی معنیً مفعول ہوتا ہے۔ یا یہ جملہ مع معطوفات منادی کی صفت ہے اور جملہ(جو اگرچہ نکرہ کے حکم میں ہوتا ہے)جب کسی مفرد معرفہ کے ساتھ مخصوص ہو تو وہ معرفہ کے حکم میں ہوتا ہے اور معرفہ کی صفت واقع ہوسکتا ہے۔ کما فی الرضی قالہ الشیخ رحمہ اللہ تعالیٰ اور یہاں ملک سے مراد حکومت وسلطنت ہے۔ مطلب یہ ہے کہ تو جسے چاہتا ہے دنیا کی حکومت دے دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے چھین لیتا ہے۔ جیسا کہ آئے دن حکومتوں میں ردوبدل اور انقلاب رونما ہوتا رہتا ہے۔ اَلْخَیْرُ مبتدا مؤخر ہے اور اس میں الف لام استغراق کے لیے ہے۔ بِیَدِکَ خبر مقدم ہے تاکہ حصر اور
Flag Counter