Maktaba Wahhabi

20 - 263
مولانا الوانی رحمہ اللہ کے ہاں یہ پانچ آیتیں بھی محکم ہیں منسوخ نہیں ہیں اور مصنف نے ان کی نہایت عمدہ توجیہہ فرما دی ہے۔ عربی تفسیروں کے حوالے: بطور تائید مصنف رحمہ اللہ نے عربی تفسیروں کےحوالےبھی دیے ہیں۔چونکہ ہر آیت کی تفسیر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم سے منقول نہیں تھی لہٰذا متداول تفسیروں سے استفادہ کر کے ایک مکمل اور مستند تفسیر کی صورت اہل علم کی خدمت میں پیش کیا ہے۔ تفسیر القرآن بالقرآن: قرآن مجید کی بعض آیات‘بعض آیات کی تفسیر کرتی ہیں اور یہ تفسیر‘تفسیر قرآن مجید کا سب سے بڑا درجہ ہے کیونکہ اللہ رب العزت اپنی مراد کو خوب جانتا ہے جو آدمی قرآن مجید کی آیت کی تفسیر میں غوروفکر کرے گا اس پر واضح ہوجائے گا کہ قرآن پاک کا بیان اگر ایک جگہ مجمل ہے تو دوسری جگہ اس کی تفصیل ہے ایک جگہ اگر اختصار ہے تو دوسری جگہ بسط وکشادگی ہے کیونکہ قرآن مجید کتاب متشابہ ہے کبھی ایک ہی بات کو تکرار سے لایا جاتا ہے‘جس جگہ اجمال حسین ہو وہاں اجمال اور جہاں تفصیل حسین ہو وہاں تفصیل ذکر کی گئی ہے۔کیونکہ ہر مقام میں حال ومقال کے تقاضے جدا جدا ہوتے ہیں۔یہ قرآن مجید کا معجزانہ اسلوب ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ [1]،[2] لکھتے ہیں: ’’فان قال قائل فما احسن طرق التفسير فالجواب ان احسن الطرق في ذالک ان یفسرالقرآن بالقرآن فما اجمل في مكان فانه قد فسر في موضع آخر ومااختصر في مكان فقدبسط في موضع آخر‘‘[3] یعنی اگر کوئی پوچھے کہ طریف تفسیر میں سے کون سا طریقہ سب سے عمدہ ہے تو جواب یہ ہے کہ قرآن مجید کی تفسیر قرآن کے ذریعے کی جائے کیونگہ جو ایک جگہ مجمل ہے وہ دوسری جگہ مفصل ہے۔تفسیر القرآن بالقرآن کی چند صورتیں: ٭ تفسیر مفردات القرآن بالقرآن ٭ تعین معنٰی المشترک بالقرآن ٭ تفسیر القرآن بسیاق القرآن
Flag Counter