آپ کے پاس لے آئے، پھر جب آپ نے اس کے قتل کا حکم دے دیا تو میرے دل میں خیال آیا کہ اس کے خون کا گناہ بھی کل قیامت کے دن میرے ہی سر پر ہوگا، اس لیے میں نے حقیقت کا اعتراف کرلیا۔ علی رضی اللہ عنہ نے حسن سے پوچھا: اس آدمی کے بارے میں کیا رائے ہے؟ انھوں نے کہا: اے امیر المومنین! اگر اس نے ایک جان کو قتل کیا ہے تو دوسری طرف ایک جان کو زندگی بھی دی ہے اور اللہ کا ارشاد ہے: وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا ۚ (المائدۃ:32) ’’اور جس نے اسے زندہ کیا تو گویا اس نے تمام لوگوں کو زندہ کیا۔‘‘ پھر علی رضی اللہ عنہ نے دونوں کی جان بخشی کردی اور مقتول کی دیت بیت المال سے ادا کردی۔[1] غالباً آپ نے ایسا اس لیے کیا کہ مقتول کے اولیاء نے قصاص کا اپنا حق معاف کردیا تھا۔[2] ن:…اپنے عاشق کی موجودگی میں شب زفاف میں دلہن نے اپنے شوہر کو قتل کردیا: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ایک واقعہ اس طرح پیش آیا کہ ایک عورت نے اپنے عاشق کی موجودگی میں شبِ زفاف میں اپنے شوہر کو قتل کردیا، تو علی رضی اللہ عنہ نے قصاص میں مجرموں پر قتل کی سزا نافذ کی۔[3] ص:… دیت کی ادائیگی میں اونٹ کا بدل اور دیت دینے کی کیفیت: دیت کی ادائیگی بنیادی طور سے اونٹ سے کی جائے گی، لیکن اگر اونٹ میسر نہ ہو تو علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک اس کا بدل بھی جائز ہے۔ چنانچہ عامر رحمۃ اللہ علیہ علی ، عبداللہ اور زبیر رضی اللہ عنہم سے روایت کرتے ہیں کہ ان سب کے نزدیک ایک جان کی دیت سو اونٹ ہیں[4] اور حسن سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے دیت میں بارہ ہزار (12000) درہم کا جرمانہ عائد کیا۔[5] البتہ دیت کی ادائیگی کی نوعیت کے بارے میں علی رضی اللہ عنہ کا خیال ہے کہ قتل خطا اور قتل شبہ عمد کی دیت قاتل کے ورثہ پر عائد ہوگی جسے تین سالوں میں قسط وار ادا کرنا ہوگا۔[6] اس کی دلیل مغیرہ بن شعبہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیت کی ذمہ داری قاتل کے ورثاء پر ڈالی۔[7] اور اسے قسط وار دینے کا جواز اس لیے ہے کہ ایک ہی مرتبہ مکمل دیت کی ادائیگی دشوار تھی اور اسلام آسانی پیدا کرنے کا قائل ہے اس لیے تین سال کی مہلت دی گئی۔[8] ع:… اہل کتاب کی دیت: اہل کتاب یعنی یہود و نصاریٰ کی دیت مسلمانوں کی دیت کی طرح ہے۔[9] حکم بن عتیبہ سے روایت ہے کہ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |