Maktaba Wahhabi

174 - 263
اور جانتا ہے وہ عبادت ہے۔ چنانچہ علامہ ابن القیم نے عبادت کی تعریف کو ایک جامع تعبیر سے حسب ذیل عبارت میں بیان فرمایا ہے۔ "العبادة عبارة عن الاعتقاد والشعور بان للمعبود سلطة غیبیة یقدر بها علی النفع والضرر فکل ثناء ودعاء وتعظیم یصاحبیه هذاالاعتقاد والشعور فهی عبادة[1]یعنی عبادت اس اعتقاد اور شعور کا نام ہے کہ معبود کو ایک غیبی تسلط حاصل ہے جس کی وجہ سے نفع ونقصان پر قادر ہے۔ اس لیے ہر تعریف ہر پکار اور ہر تعظیم جو اس مذکورہ اعتقاد وشعور کے ساتھ ہو وہ عبادت ہے۔ ایک شبہ کا جواب: تقریر بالا سے اس شبہ کا جواب بھی ہوگیا کہ تعظیم وتکریم اور عزت واحترام تو اللہ کے سوا اوروں کا بھی کیا جاتا ہے۔ خدا کے پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کی تعظیم وتکریم تو ساری امت پر فرض ہے استاد اور پیرومرشد کا ادب واحترام بھی لازم ہے اور والدین کی تعظیم وتکریم بھی ضروری اور لابدی امر ہے۔ لہذا اگر تعظیم وتکریم اور عجز کا عبادت ہے تو پھر یہ بھی عبادت ہوگی۔ حالانکہ عبادت صرف اللہ کا حق ہے غیر اللہ کی عبادت جائز نہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ تعظیم صرف وہی عبادت ہے جس میں معبود کو مافوق الاسباب غیبی طور پر متصرف اور مختار اور عالم الغیب سمجھا جائے اور اگر معظم ومحترم ہستی کو صفات بالا سے متصف نہ ماناجائے تو یہ تعظیم عبادت میں داخل نہیں۔ اس لیے ایسی تعظیم غیر اللہ کی بھی جائز ہے اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ تعظیم کی دو قسمیں ہیں ایک وہ جو ذات باری تعالیٰ کے ساتھ مخصوص ہے دوم وہ جو غیر خدا کے لیے بھی جائز ہے۔ تعظیم کی پہلی قسم: پہلے آیات قرآنیہ سے بوضاحت مذکور ہوچکا ہے کہ معبودیت کے لیے دو شرطیں ہیں ایک متصرف ومختار اور قدرت کاملہ کا مالک ہونا دوم زمین و آسمان کی تمام ظاہر اور چھپی ہوئی چیزوں کا عالم ہونا۔ علامہ ابن القیم کی جو عبارت پہلے نقل کی جا چکی ہے۔ اس کا حاصل بھی یہی ہے کہ معبود وہی ہوسکتا ہے جسے علم اور تصرف کے اعتبار سے تمام مخلوق پر گیبی تسلط حاصل ہو۔ جس کی وجہ سے وہ نفع اور نقصان پہنچانے پر قادر ہو۔ لہذا تعطیم کا ہر وہ طریقہ خواہ وہ حمدوثنا ہو یا دعاء وپکار، رکوع وسجود ہو یا کچھ اور جو اس اعتقاد اور شعور کے ساتھ بجالایا جائے کہ معظم ومحترم ہستی مافوق الاسباب اختیار وتصرف کی مالک اور عالم الغیب ہے تو ایسی تعظیم عبادت ہوگی اور ذات باری تعالیٰ کے ساتھ مخصوص ہوگی لہذا جب یہ عقیدہ ہو کہ فلاں کو مجھ پر ظاہری اسباب کے سوا مافوق الاسباب غیبی تسلط حاصل ہے۔ اور وہ غائبانہ مجھے نفع ونقصان پہنچاسکتا ہے اس اعتقاد کے تحت کوئی بھی تعظیم ہاتھ پاؤں سے سرزد ہو یا زبان سے ثنا یا پکار ہو تو وہ اس کی عبادت ہوگی اگر یہ اعتقاد اللہ تعالیٰ کے متعلق ہو تو اس کے تحت کیے گئے تمام افعال تعظیم اللہ تعالیٰ کی عبادت میں داخل ہوں گے اور معاذ اللہ مذکورہ بالا اعتقاد غیر خدا کے لیے ہو مثلاً فرشتہ، جن، پیغمبر، ولی، زندہ یا فوت شدہ تو اس اعتقاد کے تحت، سجدہ، رکوع، پکار، نذرونیاز، جھکنا، دو زانو بیٹھنا، قبر پر چادر یا پھول چڑھانا وغیرہ تعظیمی افعال ان کی عبادت ہوگی اور شرک ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے جہاں کہیں خالص عبادت کا حکم دیا ہے اور شرک
Flag Counter