Maktaba Wahhabi

174 - 1201
وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ﴿٣٣﴾ وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَىٰ فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّـهِ وَالْحِكْمَةِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا ﴿٣٤﴾ (الاحزاب:28-34) ’’اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دے اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت کا ارادہ رکھتی ہو تو آؤ میں تمھیں کچھ سامان دے دوں اورتمھیں رخصت کردوں، اچھے طریقہ سے رخصت کرنا۔ اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخری گھر کا ارادہ رکھتی ہو تو بے شک اللہ نے تم میں سے نیکی کرنے والیوں کے لیے بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔ اے نبی کی بیویو! تم میں سے جو کھلی بے حیائی (عمل میں) لائے گی اس کے لیے عذاب دوگنا بڑھایا جائے گا اور یہ بات اللہ پر ہمیشہ سے آسان ہے۔اور تم میں سے جو اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے گی اور نیک عمل کرے گی اسے ہم اس کا اجر دوبار دیں گے اور ہم نے اس کے لیے با عزت رزق تیار کر رکھا ہے۔اے نبی کی بیویو! تم عورتوں میں سے کسی ایک جیسی نہیں ہو، اگر تقویٰ اختیار کرو تو بات کرنے میں نرمی نہ کرو کہ جس کے دل میں بیماری ہے طمع کر بیٹھے اور وہ بات کہو جو اچھی ہو۔اور اپنے گھروں میں ٹکی رہو اور پہلی جاہلیت کے زینت ظاہر کرنے کی طرح زینت ظاہر نہ کرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو۔ اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے گندگی دور کر دے اے گھر والو! اور تمھیں پاک کر دے ، خوب پاک کرنا۔ اور تمھارے گھروں میں اللہ کی جن آیات اور دانائی کی باتوں کی تلاوت کی جاتی ہے انھیں یاد کرو۔ بے شک اللہ ہمیشہ سے نہایت باریک بین، پوری خبر رکھنے والا ہے۔‘‘ ان آیات کریمہ میں صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کو مخاطب کیا گیا ہے، بات انھیں سے شروع ہوئی ہے اور انھیں پر ختم ہوئی ہے۔ کچھ باتوں کا حکم دیا گیا ہے اور کچھ کاموں سے روکا گیا ہے، اس پر وعدہ ہے اور وعید ہے، لیکن چونکہ ان احکامات کی افادیت ازواج مطہرات کے ساتھ دوسروں کے حق میں بھی تھی اس لیے ’’تطہیر‘‘ میں مذکر کا صیغہ استعمال کیا گیا، کیونکہ قاعدہ کے اعتبار سے جہاں مذکر اور مونث کا اجتماع ہوجائے، وہاں مذکر کو ترجیح دی جاتی ہے، چنانچہ آیات کی افادیت تمام اہل بیت کو شامل ہوگی، جن میں علی، فاطمہ، حسن، اور حسین رضی اللہ عنہم خاص طور سے شامل ہیں اوراسی خصوصیت کی بنا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے خاص طور سے دعا بھی فرمائی، اسی طرح اہل بیت کا اطلاق علی، فاطمہ، حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے علاوہ دوسرے لوگوں پر بھی ہوگا جیسا کہ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ جب ان سے پوچھا گیا: کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں اہل بیت میں سے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا کہ ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں اہل بیت میں سے ہیں۔لیکن اہل بیت جن پر زکوٰۃ حرام ہے وہ آل علی، آل جعفر، آل عقیل اور آل عباس سبھی ہیں۔[1] لہٰذا بدلالت آیت کریمہ ازواج مطہرات اہل بیت میں نیز علی، فاطمہ، حسن، حسین رضی اللہ عنہم حدیث کساء اور زید بن ارقم کی حدیث کی روشنی میں اہل بیت میں داخل ہیں اور آل عباس،
Flag Counter