پس اللہ کا یہ فرمان بتاتا ہے کہ قرآن، انسانی نظام حیات سے متعلق مکمل شرعی احکامات پر مشتمل ہے اور مسلمانوں کو سلطنت وحکومت کی جن اساسیات کی ضرورت ہے وہ سب کچھ اس میں موجود ہے۔ اس سلسلہ میں علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اپنے دین پر ڈٹے رہو، اپنے نبی کی سنت کی اتباع کرتے رہو اور ان کے بتلائے ہوئے طریقہ کو مکمل طور سے اپناؤ اور اپنے مشکل معاملات کا حل قرآن میں ڈھونڈو، پھر قرآن جس چیز کی رہنمائی کرے اس سے چمٹ جاؤ، اور وہ جس کی تردید کرے اسے دور پھینک دو۔[1] 2۔ دوسرا ماخذ:… سنت مطہرہ: سنت مطہرہ دوسرا بنیادی ماخذ ہے جس سے اسلامی دستور کی ساخت عمل میں آتی ہے اور اسی سے قرآنی احکامات و تعلیمات کے تطبیقی و تنفیذی حدود اربعہ کی معرفت ہوتی ہے۔[2] اس سلسلہ میں امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طور طریقوں کی اقتداء کرو، کیونکہ وہی سب سے بہتر طور طریقے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی سنت کو اختیار کرو، کیونکہ وہی سب سے افضل سنت ہے۔[3] 3۔ پیش رو خلفائے راشدین کی اقتدائ: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( اِقْتَدُوْا بِالَّذِیْنَ مِنْ بَعْدِیْ: أَبِیْ بَکْرٍ وَّ عُمَرَ۔))[4] ’’میرے بعد ابوبکر و عمر کی اقتداء کرو۔‘‘ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے: قسم ہے اس ذات کی جس نے دانے سے غلہ اگایا، اور جسم میں جان پیدا کی، ان دونوں سے وہی محبت کرے گا جو پکا سچا مومن ہوگا اور وہی شخص نفرت کرے گا جو فاجر و کمینہ ہوگا، وہ دونوں پوری سچائی اور وفاداری سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے، بھلائی کا حکم دیتے رہے اور برائیوں سے روکتے رہے، اپنا کوئی عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی کے خلاف نہیں کرتے تھے اور نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کی رائے کی طرح کسی کی رائے سمجھتے تھے، نہ ان دونوں کی طرح کسی سے محبت کرتے تھے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پوری زندگی ان دونوں سے راضی رہے اور ان دونوں سے پوری مدت خلافت تمام مومن بھی راضی رہے۔ اس طرح علی رضی اللہ عنہ نے بات جاری رکھی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمانے لگے: ابوبکر روئے زمین پر سب سے اچھے آدمی تھے، بہت ہی رحم دل، مہربان، خدا ترس، صاحب ورع اور عمر و قبولیت اسلام میں سب سے قدیم تھے۔ ہمارے درمیان اپنی پوری مدت خلافت سیرت رسول کے نقوش پر عمل پیرا رہے۔ پھر آپ کے بعد خلافت عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں گئی، انھوں نے اپنی پوری سیاست نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منہج و عمل اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے طریقہ پر قائم رکھی، جیسے بچھڑا اپنی ماں کے پیچھے چلتا ہے اسی طرح آپ ان دونوں کے متبع رہے… پھر فرمایا: |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |