Maktaba Wahhabi

1183 - 1201
شعر پڑھتے: أُرِیْدُ حَیَاتَہٗ وَ یُرِیْدُ قَتْلِیْ عُذَیْرُکَ مِنْ خَلِیْلِکَ مِنْ مُرَادِی[1] ’’میں اس کی زندگی چاہتا ہوں اور وہ میرے قتل کا خواہاں ہے قبیلہ مراد کے تمھارے دوست سے تمھیں کون انصاف دلائے گا۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے عبدالرحمن بن ملجم کے بارے میں فرمایا:یہی میرا قاتل ہے، تو آپ سے کہا گیا: پھر اسے سزا دینے میں کون سی چیز مانع ہے؟ آپ نے فرمایا: لیکن ابھی تک اس نے مجھے قتل نہیں کیا ہے۔[2] جب آپ نے لوگوں کو بتایا کہ میں قتل کیا جاؤں گا تو سب نے آپ سے مطالبہ کیا کہ کسی کو اپنا خلیفہ نامزد کردیں، لیکن علی رضی اللہ عنہ نے ایسا کرنے سے معذرت کر لی، چنانچہ عبداللہ بن سبع کا بیان ہے کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ یہ (داڑھی) اس سر کے خون سے رنگی جائے گی، پھر وہ بدبخت میرے بارے میں کس چیز کا منتظر ہے؟لوگوں نے کہا: اے امیر المومنین! ہمیں اس بدبخت کے بارے میں بتائیے، ہم جڑ سے اس کا صفایا کردیں، آپ نے فرمایا: تب تو تم میری وجہ سے میرے قاتل کے علاوہ لوگوں کو مار ڈالو گے۔ لوگوں نے کہا: تب آپ ہمارے لیے کسی کو خلیفہ نامزد کردیں۔ آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ میں تمھیں اسی چیز کی طرف چھوڑ رہا ہوں جس کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوڑا تھا، لوگوں نے کہا: پھر جب آپ اپنے رب کے پاس جائیں گے تو اس سلسلہ میں کیا جواب دیں گے؟ اور وکیع کا بیان ہے کہ لوگوں نے کہا: جب آپ اپنے رب سے ملاقات کریں گے۔ آپ نے فرمایا: میں کہوں گااے اللہ جب تک تو نے چاہا مجھے ان میں باقی رکھا، پھر مجھے اپنی طرف اٹھا لیا، اس حال میں کہ تو ان میں باقی ہے، پس اگر تو چاہے تو ان کی اصلاح کردے، اور اگر چاہے تو انھیں بگاڑ دے۔[3] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ((اِنَّکَ سَتُضْرَبُ ضَرْبَۃً ہٰہُنَا - وَ أَشَارَ إِلَی صَدُغَیْہِ- فَیَسِیْلُ دَمُہَا حَتَّی یَخْضِبَ لِحْیَتُکَ، وَیَکُوْنُ صَاحِبُہَا أَشْقَاہَا کَمَا کَانَ عَاقِرُ النَّاقَۃِ أَشْقَی ثَمُوْدَ۔)) [4] ’’تم پر یہاں وار کیا جایا جائے گا- پھر آپ نے ان کی کنپٹی کی طرف اشارہ کیا اور اس کے خون سے تمھاری داڑھی رنگ جائے گی، وار کرنے والا اسی طرح سب سے بڑا بدبخت انسان ہوگا، جس طرح اونٹنی کا پیر کاٹنے والا قوم ثمود کا سب سے بدبخت آدمی تھا۔‘‘
Flag Counter