Maktaba Wahhabi

588 - 1201
’’اور ایسے لوگوں کی تم خاص خبر رکھو جو تم تک پہنچ نہیں سکتے اور جنھیں آنکھیں دیکھنے سے کراہت کرتی ہوں گی اور لوگ انھیں حقارت سے ٹھکراتے ہوں گے، تم ان کے لیے اپنے کسی معتمد آدمی کو جو خوف الٰہی رکھنے والا اور متواضع ہو مقرر کردینا تاکہ وہ ان کے حالات تم تک پہنچا تا رہے۔ ‘‘ [1] اس عبارت میں نوکرشاہی حکومت کی حد بندیوں سے تجاوز کر گزرنے کی واضح ہدایت موجود ہے کہ جس میں ہر چیز کو حکومتی مناصب کی سیڑھیوں سے گزر نا ضروری ہوتا ہے اور کسی کو اس سے تجاوز کرنے کا حق نہیں ہوتا اور اگر کوئی ایساکر لیتا ہے، تو وہ قانون کا باغی اور حکومت کی نگاہ میں مجرم ہوتا ہے۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے مزید فرمایا کہ مسائل کے حل کے لیے حاکم اعلیٰ سے راست طور سے رابطہ نہ ہونے اور مناصب کی سیڑھیوں سے لازماً گزرنے کے کئی نقصانات ہیں، فرماتے ہیں: ’’حکمرانوں کا رعایا سے چھپ کر رہنا ایک طرح کی تنگ دلی اور معاملات سے بے خبر رہنے کا سبب ہے، اور یہ روپوشی انھیں بھی ان امور پر مطلع ہونے سے روکتی ہے کہ جن سے وہ ناواقف ہیں، جس کی وجہ سے بڑی چیز ان کی نگاہ میں چھوٹی اور چھوٹی چیز بڑی، اچھائی برائی اور برائی اچھائی ہو جایا کرتی ہے اور حق باطل کے ساتھ مل جاتا ہے۔‘‘ [2] یہ ہیں لازماً مناصب کی سیڑھیوں سے گزرنے کے نقصانات، پس اس طویل سلسلہ سے معاملات کے رفتہ رفتہ آگے بڑھنے اور ایک سے دوسرے حاکم اور پھر تیسرے پھر چوتھے اور پانچویں کے ذریعہ سے عام آدمیوں تک منتقل ہوتے ہوتے بعض اوقات معاملات یکسر الٹ جاتے ہیں اور ان کی نوعیت بدل جاتی ہے، حق چیز باطل، چھوٹی چیز بڑی، اچھائی برائی اور برائی اچھائی بن جاتی ہے، جیسا کہ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے مذکورہ نصیحت میں فرمایا۔ دور حاضر کی نوکرشاہی حکومتیں اور تنظیمیں انھیں مشکلات سے دوچار ہیں، کیونکہ وہ اپنے معاملات و مسائل کو حل کرنے کے لیے مناصب کی انھیں سیڑھیوں سے گزرنے کو لازم کیے ہوئے ہیں اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ وہ اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام رہتے ہیں۔ اس بیماری کا علاج علی رضی اللہ عنہ نے یہ بتایا کہ حاکم اعلیٰ اپنی رعایا سے زیادہ دنوں تک روپوش نہ رہے، کیونکہ اس کی روپوشی کی وجہ سے اس کی قراردادوں میں تبدیلی واقع ہوسکتی ہے، یا بہتر حالات وظروف میسر ہونے کے باوجود نہایت محدود دائرہ میں اور مطلوبہ مقاصد سے قطع نظر اسے نافذ کیا جاسکتا ہے۔ حاکم اعلیٰ کا کارمنصبی صرف رعایا کی ملاقات میں محصور نہیں ہے، بلکہ اس پر ایسا پرسکون اور بے خوف ماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے جس میں رعایا نہایت اطمینا ن سے اور بے خوف ہو کر اپنی مشکلات کو پیش کرسکے، اس لیے کہ روپوش نہ ہونے کا مطلب صرف رعایا کے روبر ہونا اور ان سے ہم کلام ہونا نہیں ہے بلکہ اصل مقصد یہ ہے کہ یہ ملاقات مفید ثابت ہو، چنانچہ امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ اس سلسلہ میں فرماتے ہیں:
Flag Counter