Maktaba Wahhabi

227 - 263
صحیح مسلم میں ہے۔ اخبرنا لما کان و ما یکون۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ علوم غیبیہ کلیہ یعنی کل ما کان و ما یکون مثلا کل فوجداری اور دیوانی احکام ہندی، بنگالی، جرمنی وغیرہ کا بیان کرنا تھوڑے سے وقت میں ناممکن ہے بلکہ یہاں مَا سے مراد بعض من امور عظام ہیں یعنی بعض نہایت اہم امور جیسا کہ دوسری روایت میں اس کی تصریح موجود ہے۔ نیز وہ کہتے ہیں کہ آپ نے فرمایا۔ شب معراج میں اللہ تعالیٰ نے میری پشت پر ہاتھ رکھا۔ فتجلی لی کل شیء تو میرے لیے سب کچھ روشن ہوگیا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ سات صحابہ نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں فعلمت الذی سالنی عند کما ھو مصرح فی الدر المنثور اور لفظ تجلی لی کل شیء کے بارے میں خازن نے بیہقی سے نقل کیا ہے کہ اس کے تمام طرق ضعیف ہیں لہذا ان حدیثوں سے آنحضرت(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے کل علم غیب پر استدلال کرنا غلط اور باطل ہے۔ [1] مزید سورۃ الجن:27 میں رقم طراز ہیں:’’ عالم الغیب ‘‘ یہ جملہ ماقبل کے لیے علت ہے اور ھو مبتداء مقدر ہے ’’الا من ارتضی‘‘ مستثنی منقطع ہے۔ ’ من ارتضی الخ ‘‘ مبتدا اور ’’ فانه یسلک الخ ‘‘ اس کی خبر ہے۔ حاصل یہ ہے کہ آپ فرما دیجئے مجھے معلوم نہیں کہ قیامت قریب ہے یا بعید، کیونکہ میں عالم الغیب نہیں ہوں اور نہ مجھ کو غیب پر غلبہ ہی دیا گیا ہے کہ جب چاہوں جو چیز چاہوں جان لوں۔ عالم الغیب تو صرف اللہ تعالیٰ ہے جو اپنے غیب پر کسی کو غالب نہیں کرتا۔ البتہ جن بندوں کو اس نے رسالت کے لیے چن لیا ہے ان کے آگے پیچھے نگہبان فرشتے مقررفرما دیتا ہے تاکہ ان فرشتوں کی شہادت سے ظاہر فرما دے کہ میرے رسولوں نے تبلیغ کا حق ادا کردیا ہے۔ اللہ تعالیٰ علم کے لیے کسی ذریعہ اور وسیلہ کا محتاج نہیں اس کا علم ان سب کی معلومات پر حاوی ہے اور ہر ہر چیز اس کے علم محیط میں موجود ہے۔[2] صفت عالم الغیب از سعیدی رحمہ اللہ: ہمارے نزدیک عالم الغیب صر ف اللہ تعالیٰ ہیں‘ہر چند کہ اللہ تعالیٰ کی وحی اور الہام کے ذریعہ سے انبیاء علیہم السلام اور اولیاء کرام کو بھی علم غیب ہوتا ہے‘بلکہ عام مسلمانوں کو بھی علم غیب ہوتا ہے کیونکہ ہر مسلمان کو اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات‘فرشتوں اور جنت اور دوزخ کا علم ہے اور چونکہ یہ سب امورِ غیب ہیں اس لیے ان کا علم‘ علم غیب ہے لیکن عرفِ شرع میں عالم الغیب اللہ تعالیٰ کی صفت مخصوصہ ہے اس لیے خواہ عام مسلمانوں کو علم غیب حاصل ہو لیکن ان کو عالم الغیب کہنا جائز نہیں ہے‘جیسے ہمارے نبی سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم عزیز اور جلیل ہیں لیکن محمد عزوجل کہنا جائز نہیں ہے اور جیسے آب صاحب برکت اور صاحب علو ہیں لیکن محمد تبارک وتعالیٰ کہناجائز نہیں ہے۔
Flag Counter