لوگوں کو پھیرا جائے۔ اہل تشیع کے دین میں قرآن مجید کے معانی اور اس کے مفاہیم کو سمجھنے کا اگر کوئی ذریعہ اور راستہ ہے، تو وہ صرف بارہ ائمہ ہیں، رہے ان کے علاوہ دوسرے لوگ تو وہ قرآن سے استفادہ کرنے سے محروم ہیں، لیکن فی الواقع جیسا کہ میں نے کہا یہ بگاڑ کی کوشش اور ایسی سازش ہے جس کا ہدف بالکل واضح اور جس کے مقاصد نہایت گھٹیا ہیں، اس لیے کہ اللہ کی کتاب واضح عربی زبان میں نازل کی گئی اور سارے انسان اس کے مخاطب ٹھہرائے گئے: إِنَّا أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴿٢﴾ (یوسف:2) ’’بے شک ہم نے اسے عربی قرآن بنا کر نازل کیا ہے، تا کہ تم سمجھو۔‘‘ اور فرمایا: هَـٰذَا بَيَانٌ لِّلنَّاسِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةٌ لِّلْمُتَّقِينَ ﴿١٣٨﴾ (آل عمران:138) ’’یہ لوگوں کے لیے ایک وضاحت ہے اور بچنے والوں کے لیے سراسر ہدایت اور نصیحت ہے۔‘‘ نیز اس پہلو سے بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو قرآن میں تدبر کرنے اور اس کے مواعظ سے عبرت حاصل کرنے کا حکم دیا ہے۔ پس یہ محال ہے کہ جو شخص کسی بات کو نہ سمجھتا اور نہ اس کی تفسیر جانتا ہو اس سے کہا جائے: جس بات کو تم سمجھتے نہیں ہو اور جس کلام و بیان میں تمھیں معرفت نہیں ہے اس سے تم عبرت حاصل کرو۔[1] لہٰذا یہی کہا جائے گا کہ اس عقیدہ کو رواج دینے کے پس پردہ بس ایک ہی کوشش ہے یعنی تفسیر قرآن، آثار صحابہ اور منقولات اسلاف و ائمہ جیسے علم عظیم سے دوسروں کو روکنا۔ شیعہ مذہب میں ان قیمتی خزانوں کی کوئی قیمت اور وقعت نہیں۔ محض اس وجہ سے کہ یہ علمی خزانہ ان کے بارہ اماموں سے منقول نہیں ہیں۔ ہماری یہ بات کوئی استنباط نہیں بلکہ عصر حاضر میں ان کے بعض مشائخ سے یہ بات منقول ہے کہ وہ تمام تر تفسیریں جو غیر اہل بیت سے وارد ہیں ان کی کوئی قیمت اور وقعت نہیں۔[2] یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ شیعہ قوم کی معتبر ترین کتب تفاسیر مثلاً تفسیر القمی، تفسیر العیاشی، تفسیر الصافی، تفسیر البرہان اور کتب احادیث مثلاً الکافی اور البحار وغیرہ میں اپنی تاویلات و تفاسیر کو آل بیت کی طرف منسوب کرنے کی پوری کوشش کی گئی، جن میں بیشتر تاویلات کتاب اللہ سے ناواقفیت، انحراف پر مبنی تاویل اور تفسیر میں انتہائی تعسف کی منہ بولتی تصویر ہیں۔ وہ ایسی تاویلات ہیں جن کی نسبت آل بیت کی طرف کرنا قطعاً صحیح نہیں ہے، کیونکہ وہ تاویلات الفاظ کے مدلولات، ان کے مفاہیم اور قرآنی سیاق سے ہرگز میل نہیں کھاتیں، اس کی مثالیں آئندہ صفحات میں ان شاء اللہ آئیں گی، بہرحال اس عقیدہ کی بنا پر علمائے آل بیت کے علم کی انتہا یہیں تک سمجھی جاسکتی ہے، جو کہ شیعہ قوم کی طرف سے -کہ جسے ان سے محبت کا بے باک دعویٰ ہے- درحقیقت ان کی شان میں گستاخی |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |