انبیاء کی نبوت کے منکر کے بارے میں ہے، اور جو شخص امیر المومنین کی امامت کا اقرار کرے اور ان کے بعد کے ائمہ میں سے کسی ایک کا بھی انکار کرے تو اس کے بارے میں ہمارا عقیدہ ہے کہ وہ اس شخص کی طرح ہے جو تمام انبیاء کا اقرار کرے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا انکار کرے۔‘‘[1] یوسف بحرانی ’’الحدائق الناضرۃ فی أحکام العترۃ الطاہرۃ‘‘ میں لکھتا ہے: ’’کاش کہ لوگ سمجھتے، بھلا اللہ سبحانہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا انکار کرنے والوں میں اور ائمہ رحمۃ اللہ علیہم کا انکار کرنے والوں میں کیا فرق ہے، جب کہ یہ ثابت ہے کہ عقیدۂ امامت دین کے ارکان میں سے ہے۔‘‘[2] مجلسی کا لکھنا ہے: ’’جو شخص امیر المومنین کی امامت اور ان کے بعد ان کی اولاد میں ائمہ کے ثبوت اور دوسروں پر ان کی فضیلت پر ایمان نہ رکھے اس پر شرک یا کفر کا اطلاق اس بات کی دلیل ہے کہ وہ ہمیشہ کے لیے جہنمی ہے۔‘‘[3] غالی رافضی ابن المطہر الحلی کا کہنا ہے: ’’امامت لطف عام ہے اورنبوت لطف خاص، کیونکہ کسی زمانہ میں زندہ نبی کا نہ ہونا ممکن ہے لیکن امامت کا نہ ہونا ناممکن ہے اور لطف خاص کے مقابل لطف عام کا انکار زیادہ برا ہے۔‘‘[4] گویا جو شخص ان کے ائمہ پر ایمان نہ لائے وہ یہود و نصاریٰ سے بھی بڑا کافر ہے، اس پر مستزاد یہ کہ زمانہ انبیاء سے خالی ہوسکتا ہے، لیکن ان کے ائمہ سے خالی نہیں ہوسکتا، یہ اس عقیدہ کی طرف اشارہ ہے کہ ان کے امام منتظر ابھی غائب ہیں۔ حالانکہ خود شیعہ فرقوں نے اس عقیدہ کی تردید کی ہے اور نسب و تاریخ کے محققین علماء نے یہ ثابت کیا ہے کہ جو ان کے ہاں امام غائب ہیں وہ سرے سے پیدا ہی نہیں ہوئے ، لیکن روافض شیعہ ہیں کہ ان معدوم امام کے انکار کو کفر گردانتے ہیں۔[5] ان کے بزرگ عالم مفید اپنے علماء کا اس بات پر اجماع نقل کرتے ہیں کہ ان کے علاوہ پوری امت مسلمہ اس عقیدہ کو تسلیم نہ کرنے کی وجہ سے کافر ہے۔ وہ کہتے ہیں: ’’شیعہ امامیہ اس بات پر متفق ہیں کہ جس نے ائمہ میں سے کسی ایک کا انکار کیا اور اس کی واجبی اطاعت سے متعلق اللہ کے حکم کو نہ مانا وہ کافر اور گمراہ ہے، ہمیشہ جہنم میں رہنے کا مستحق ہے۔‘‘[6] ان کے ایک معتمد عالم دین نعمۃ اللہ الجزائری نے تو یہ اعلان کرکے حد کردی کہ عقیدۂ امامت کو اساس بنا کر شیعہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ بقیہ مسلمانوں سے الگ ہوجائیں وہ لکھتا ہے: ’’ہم ان کے ساتھ ایک معبود پر یا نبی پر یا کسی امام پر اکٹھا نہیں ہوسکتے، اس لیے کہ ان کا عقیدہ ہے کہ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |