کا کچھ دوسرا ہی مقام ہے۔ چنانچہ شیعہ مذہب کی مستند دینی کتاب الکافی کی روایات امامت کو اسلام کا عظیم ترین رکن بتاتی ہیں۔ کتاب کا مولف الکلینی اپنی سند سے ابوجعفر سے روایت کرتا ہے کہ انھوں نے کہا: اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: نماز، زکوٰۃ، روزہ، حج اور ولایت اور جس طرح ولایت پر زور دیا گیا ہے کسی چیز پر زور نہیں دیا گیا، لیکن لوگوں نے چار چیزوں کو لیا اور اسے یعنی ولایت کو چھوڑ دیا۔[1] آپ دیکھ رہے ہیں کہ انھوں نے کلمۂ شہادت کے اقرار کو ارکان اسلام سے حذف کرکے اس کی جگہ ولایت کو رکھ دیا اور اسے ارکان اسلام کا ایک عظیم رکن مانا جیسا کہ یہ لفظ بتاتا ہے اور جس طرح ولایت پر زور دیا گیا کسی اور چیز پر زور نہیں دیا گیا ہے، اس نے انھیں الفاظ میں اپنی ایک دوسری حدیث بھی ذکر کیا ہے، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ راوی کا بیان ہے کہ میں نے دریافت کیا: ان میں افضل کون ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ولایت سب سے افضل ہے۔[2] شیعہ محدث محمد باقر مجلسی لکھتا ہے کہ بلاشبہ ائمہ علیہم السلام کی امامت و ولایت کا عقیدہ رکھنا اور ان کی تابعداری کرنا دین کے اصولوں میں سے ہے اور جسمانی اعمال میں سب سے افضل عمل ہے کیونکہ انھی سے اعمال کے دروازے کھلتے ہیں۔[3] ان کے معاصر علماء میں سے مظفر کہتا ہے کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ ’’عقیدۂ امامت‘‘ دین کے بنیادی ارکان میں سے ہے، اس پر عقیدہ لائے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوگا، اس میں آباء و اجداد، قرابت داروں، اور مربیوں کی تقلید جائز نہیں ہے خواہ وہ کتنے ہی بڑے کیوں نہ ہوں، بلکہ اس میں کافی غور و فکر کرنا واجب ہے جس طرح توحید اور نبوت میں غور و فکر واجب ہے۔[4] صرف اتنا ہی نہیں بلکہ بعض روایات اس سے بھی زیادہ بتاتی ہیں، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ معراج میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے پہلے علی کی ولایت اور ان کے بعد اسے ائمہ میں یکے بعد دیگرے منتقل ہونے کے لیے جتنی تلقین کی گئی اتنی فرائض کے بارے میں نہیں گئی۔[5] روافض کی کتب میں مذکور یہ اور اس طرح کی دیگر رافضی روایات اس بات کی ذمہ دار ٹھہریں کہ عقیدہ امامت کو آدمی کے ایمان اور کفر کے لیے حد فاصل قرار دیں اور محض ان کے اس عقیدہ سے اختلاف کرنے کی بنا پر دیگر مسلمانوں کو کفر سے متہم کریں، جیسا کہ ہم نے شیعہ امامیہ، یا روافض شیعہ کے متقدمین و متاخرین علمائے کبار کی زبانی اس کڑوی حقیقت کو صراحت سے بیان کرتے ہوئے دیکھا اور سنا ہے۔ ابن بابویہ القمی اپنے کتابچہ الاعتقادات میں لکھتا ہے: ’’امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی امامت کے منکر کے بارے میں ہمارا وہی عقیدہ ہے جو تمام |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |