یعنی اللہ کی شکر گزاری یہ ہے کہ اس نے اپنے بندوں کو جان و مال میں جو ظاہری و باطنی نعمتیں عطا کی ہیں ان تمام کو دل و زبان اور تمام حرکات و سکنات کو مکمل طور سے اپنے رب کی عبادت میں استعمال کرے، اگر اس کا کوئی بندہ ایسا کرتا ہے تو انعامات الٰہیہ کی شکر گزاری کا مظاہرہ کرتا ہے اور واجبی شکر بجا لاتا ہے۔[1] شکرگزاری ایمانی سلوک و اخلاقیات میں کافی اہم مقام رکھتی ہے، مومن کو تمام احوال میں اس سے آراستہ ہونا چاہیے، اس لیے کہ اس سے نعمتوں کے خالق اور نوازشوں کے حقیقی مالک کی کبریائی کا اعتراف ہوتا ہے۔ اس صفت حمیدہ کے عظیم المرتبت ہونے کی ایک بڑی دلیل یہ ہے کہ محبت، رضا اور توکل جیسے بیشتر ایمانی اخلاقیات اسی کے ضمن میں آتے ہیں، شکرگزاری کا حق اس وقت تک ادا نہیں ہوگا جب تک اس کی عظمت و اہمیت کا احساس نہ جاگے اور اسے عملی زندگی میں بجا نہ لایا جائے۔[2] قرآن کریم نے اس باعظمت اخلاق کو اسی کے مقام ومرتبہ کے حساب سے اپنے صفحات میں جگہ دی ہے۔ تقریباً ستر (70) مقامات میں اس کا تذکرہ آیا ہے، کہیں شکر گزاری کا حکم ہے، کہیں اس پر رغبت دلائی گئی ہے، کہیں شکرگزاروں کی تعریف ہے اور اس کے عظیم ترین بدلہ کا ذکر ہے، اور کہیں اس کے مخالف عادت یعنی ناشکری سے روکا گیا ہے، یہ سب متنوع اسالیب ہیں جو شکرگزاری کی اہمیت کو نمایاں کرتے ہیں۔[3] یہ اس کی رفعت مکانی ہی ہے کہ اللہ نے اسے ’’اپنے ذکر‘‘ کے ساتھ مربوط کیا ہے: فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوا لِي وَلَا تَكْفُرُونِ ﴿١٥٢﴾ (البقرۃ:152) ’’سو تم مجھے یاد کرو، میں تمھیں یاد کروں گا اور میرا شکر کرو اور میری نا شکری مت کرو۔‘‘ اور دوسری جگہ ’’شکر‘‘ کو ’’عبادت‘‘ کے ساتھ ذکر کیا ہے، فرمایا: فَابْتَغُوا عِندَ اللَّـهِ الرِّزْقَ وَاعْبُدُوهُ وَاشْكُرُوا لَهُ ۖ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴿١٧﴾ (العنکبوت:17) ’’سو تم اللہ کے ہاں ہی رزق تلاش کرو اورا س کی عبادت کرو اور اس کا شکر کرو، اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔‘‘ بس عبادت اور شکر کا یکجا ذکر اس بات کی دلیل ہے کہ دونوں میں گہرا ربط ہے۔[4] ٭ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اخلاقیات حمیدہ کی جن معراج پر فائز تھے، انھیں میں سے ایک شکرگزاری بھی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کو انھی اخلاقیات کا جام پلایا تھا، انھی صحابہ میں سے علی رضی اللہ عنہ بھی ایک تھے، آپ کو جونہی اللہ کی کسی نعمت کا احساس ہوتا فوراً اللہ کی جناب میں شکریہ ادا کرتے، جب بیت الخلاء سے نکلتے تو اپنا ہاتھ پیٹ پر پھیرتے ہوئے کہتے: اتنی بڑی نعمت! اگر لوگوں کو اس کا صحیح احساس ہو جائے تو ضرور اس پر اللہ کا شکر |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |