مطابق اور آپ کو پسند ہوں، اس لیے کہ دعا، تسبیحات اور درود نبوی کے دوسرے صیغہ اور الفاظ بظاہر کتنے ہی حسین اور معانی کتنے ہی بلیغ کیوں نہ ہوں انھیں ماثورہ دعاؤں پر فوقیت دینا کسی حالت میں درست نہیں ہے، اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں معلم خیر اور صراط مستقیم کے ہادی بن کر آئے تھے اور آپ سب سے زیادہ اس بات کو جانتے تھے کہ فلاں فلاں صیغوں سے افضل اور کامل المعنی دوسرے صیغہ نہیں ہیں۔ حبِّ علی کے دعوے دار روافض شیعوں نے بہت سے من گھڑت اذکار اور دعائیں علی رضی اللہ عنہ کی طر ف منسوب کردی ہیں، جو یکسر جھوٹ اور بہتان ہیں، لہٰذا جو شخصیت یاجماعت حقیقت میں علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرتی ہو اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ کے ارشادات و طرز عمل کواپنائے، انھوں نے اقوال و افعال میں ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے کی تعلیم دی ہے۔ علی رضی اللہ عنہ مستجاب الدعوات تھے، چنانچہ زادان ابوعمر سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے علی رضی اللہ عنہ کو ایک حدیث سنائی، آپ نے کہا: مجھے یقین ہے کہ تم مجھ سے جھوٹ کہہ رہے، اس نے کہا: نہیں میں نے ایسا نہیں کیا، آپ نے فرمایا: اگر تم جھوٹے ہو تو میں تمھارے لیے بددعا کر رہا ہوں، اس نے کہا: کیجیے، چنانچہ آپ نے بددعا کیا اور وہ ابھی اپنی جگہ سے ہٹا نہ تھا کہ اندھا ہوگیا۔[1] اگر کسی شخص سے اپنی تعریف سن لیتے تو فرماتے: اے اللہ! مجھے ان چیزوں میں بخش دے جنھیں یہ لوگ نہیں جانتے اور میرے بارے میں جو کہہ رہے ہیں اس سلسلہ میں میری گرفت نہ کر اور میرے بارے میں یہ لوگ جو حسن ظن رکھتے ہیں مجھے اس سے کہیں زیادہ بہتر بنا دے۔[2] امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ((اِذَا عَطَسَ أَحَدُکُمْ فَلْیَقُلْ: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، وَلْیَرُدَّ عَلَیْہِ مَنْ حَوْلَہٗ، یَرْحَمُکَ اللّٰہُ وَلَیُرَّدَ عَلَیْہِ یَہْدِیْکُمُ اللّٰہُ وَیُصْلِحُ بَالَکُمْ۔))[3] ’’جب تم میں سے کوئی چھینکے تو ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘ کہے اور جو اس کے پاس ہو وہ جواب میں ’’یَرْحَمُکَ اللّٰہ‘‘ کہے اور چھینکنے والا اس کے جواب میں ’’یَہْدِیْکُمُ اللّٰہ وَیُصْلِح بَالَکُمْ‘‘ کہے۔‘‘ مسلمان کے اس عمل میں خوش خلقی کا مظاہرہ ہے اور ایک مناسب موقع پر اللہ کی حمد و ثنا کرکے اس کی بڑائی اور توقیر کا اعتراف ہے۔ حلیمی کا بیان ہے کہ چھینک دماغ کے بوجھ کو ہلکا کردیتی ہے اور دماغ ہی میں فکر کی قوت ہوتی ہے، وہیں سے حس و حرکت کی تخلیق ہوتی ہے، اگر دماغ درست ہے تو دیگر اعضاء بھی درست رہتے ہیں۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ چھینک اللہ کی ایک نعمت ہے، اس لیے مناسب تھا کہ اس کے عوض اللہ کی حمد و ثنا ہو، کیونکہ اس میں اللہ کی قوت تخلیق اور قدرت کاملہ فطرتِ الٰہیہ کا اقرار ہوتا ہے۔[4] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |