اسی طرح مسافر کے آداب کے بارے میں علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بتائی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کا ارادہ کرتے تویہ دعا پڑھتے: ((بِکَ اللّٰہُمَّ اَصُوْلُ، وَبِکَ اَجُوْلُ وَ بِکَ اَسِیْرُ۔))[1] ’’اے اللہ تیری ہی مدد سے میں سوار ہوتا ہوں، اور تیری ہی مدد سے (دیار و بلاد) میں گھومتا ہوں اور تیری ہی مدد سے چلتا ہوں۔‘‘ اسی طرح آپ نے ایک اور موقع پر آداب سفر میں سے دوسرا ادب سکھایاکہ جب آپ سفر پر نکلنے لگے تو اپنے قدم کو سواری کے رکاب میں رکھا اور کہا: بِسْمِ اللّٰہِ، جب اس پر ٹھیک سے سوار ہوگئے تو کہا: ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘ پھر یہ دعا پڑھی: ((سُبْحَانَ الَّذِیْ سَخَّرَ لَنَا ہَذَا وَ مَا کُنَّا لَہُ مُقْرِنِیْنَ وَ اِنَّا إِلَی رَبِّنا لَمُنْقَلِبُوْنَ۔)) پھر تین مرتبہ ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘ تین مرتبہ ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کہا، اور یہ دعا پڑھی:((اَللّٰہُمَّ لَا إِلٰہَ إِلَّا أَنْتَ ظَلَمْتُ نَفْسِیَ فَاغْفِرْلِیْ إِنَّہُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلاَّ أَنْتَ۔)) پھر ہنسنے لگے، راوی کا بیان ہے کہ لوگوں نے پوچھا: اے امیر المومنین! کس بات پر ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا تھا جس طرح میں نے کیا اور آپ نے یہی دعا پڑھی تھی جو میں نے پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے، تو ہم نے پوچھا: اے اللہ کے نبی آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا تھا: ’’عَجِبْتُ لِلْعَبْدِ إِذَا قَالَ لَا إِلٰہَ إِلَّا اَنْتَ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ فَاغْفِرْلِیْ إِنَّہُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا أَنْتَ یَعْلَمُ أَ نَّہُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا ہُوَ۔))[2]جب بندہ کہتا ہے کہ ’’اے اللہ تیرے علاوہ کوئی معبود حقیقی نہیں، مجھے بخش دے، تیرے علاوہ گناہوں کو کوئی بخشنے والا نہیں‘‘ تو مجھے اس کی یہ ادا پسند آگئی، یعنی بندے کا یہ عقیدہ اور یقین کہ وہ جانتا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی گناہوں کو بخشنے والا نہیں۔ ابن اعبد کا بیان ہے کہ مجھ سے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے ابن اعبد! کیا تم کھانے کا حق جانتے ہو؟ میں نے کہا: اے ابن ابی طالب اس کا حق کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: تم یہ کہہ لیا کرو، ((بِسْمِ اللّٰہِ، اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْمَا رَزَقْتَنَا۔)) اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، اے اللہ تو نے ہمیں جو روزی دی ہے اس میں برکت عطا فرما، پھر آپ نے فرمایا: جب کھانے سے فارغ ہو جاؤ تو اس کا شکر کیا ہے، کیا تمھیں معلوم ہے؟ میں نے کہا: اس کا شکر کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: تم یہ دعا پڑھو: ((أَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا۔))[3] تمام تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا۔ آپ جب ہلال (مہینا کا پہلا چاند) دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے: |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |