بہرحال جنتیوں کے لیے رؤیت باری تعالیٰ برحق ہے، وہ اسے بغیر احاطہ اور بلا کیفیت دیکھیں گے، جیسا کہ ہمارے رب کی کتاب اس کی شہادت دیتی ہے، فرمایا: وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ ﴿٢٢﴾ إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌ ﴿٢٣﴾ (القیامۃ:22،23) ’’اس دن کئی چہرے ترو تازہ ہوں گے۔اپنے رب کی طرف دیکھنے والے۔‘‘ اور فرمایا: لَهُم مَّا يَشَاءُونَ فِيهَا وَلَدَيْنَا مَزِيدٌ ﴿٣٥﴾ (قٓ: 35) ’’ان کے لیے جو کچھ وہ چاہیں گے اس میں ہو گا اور ہمارے پاس مزید بھی ہے۔‘‘ اس آیت کی تفسیر میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ زیادہ ملنے سے مراد رب ذو الجلال کے رخ انور کا دیدار ہے۔[1] اور فرمایا: لِّلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَىٰ وَزِيَادَةٌ ۖ (یونس: 26) ’’جن لوگوں نے نیکی کی انھی کے لیے نہایت اچھا بدلہ اور کچھ زیادہ ہے۔‘‘ پس ’’حسنیٰ‘‘ سے جنت اور ’’زیادہ‘‘ سے دیدار الٰہی مراد ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے بعد آپ کے صحابہ نے اس آیت کی یہی تفسیر کی ہے، چنانچہ صحیح مسلم میں صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لِّلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَىٰ وَزِيَادَةٌ ۖ کی تلاوت فرمائی اور فرمایا: جب جنتی لوگ جنت میں اور جہنمی لوگ جہنم میں چلے جائیں گے، تو ایک پکارنے والا پکارے گا کہ اے جنتیو! اللہ تعالیٰ نے تم سے ایک وعدہ کیا تھا، آج اسے تمھارے لیے پورا کرنا چاہتا ہے، وہ کہیں گے: وہ کیا وعدہ ہے؟ کیا ہمارے میزان وزنی نہیں مانے گئے، ہم سرخرو نہیں کیے گئے اور جہنم سے نجات دے کر جنت میں نہیں ڈالے گئے؟ پھر اللہ تعالیٰ اپنا حجاب ہٹا دے گا اور وہ سب اس کی طرف دیکھیں گے: ((فَمَا اَعْطَاہُمْ شَیْئًا اَحَبُّ اِلَیْہِمْ مِنَ النَّظْرِ اِلَیْہِ، وَ ہِیَ الزِّیَادَۃُ)) تو جو کچھ بھی اللہ نے انھیں دیا ہوگا، اب اس دیدار کے مقابل میں وہ سب کچھ بھی اچھا نہیں لگے گا، یہی زیادہ ہے۔ (جو ان مومنوں کو عطا کیا گیا) اور فرمایا: كَلَّا إِنَّهُمْ عَن رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوبُونَ ﴿١٥﴾ (المطففین : 15) ’’ہر گز نہیں، بے شک وہ اس دن یقینا اپنے رب سے حجاب میں ہوں گے۔‘‘ امام شافعی اور دیگر ائمہ کرام رحمۃ اللہ علیہم نے اس آیت کریمہ سے جنتیوں کے لیے دیدار الٰہی کا ثبوت فراہم کیا ہے، طبری وغیرہ نے مزنی عن شافعی سے یہی تحریر کیا ہے اور حاکم فرماتے ہیں کہ ہم سے اصم نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے ربیع بن سلیمان نے بیان کیا کہ میں محمد بن ادریس الشافعی کے پاس تھا، آپ کے پاس کاغذ کا ایک ٹکڑا |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |