نہ ان کا حق چھینیں۔ [1] اسی طرح آپ جاسوسوں کی اہمیت کی طرف بھی اشارہ فرمارہے ہیں، جو کہ بیت المال، حکومتی شعبوں اور دیگر ملکی اداروں پر جاسوسانہ نگرانی کرتے ہیں۔ یہ جاسوس گورنر کی طرف سے مقرر کیے جاتے ہیں اور برابر گورنر سے ربط میں ہوا کرتے ہیں ان جاسوسوں میں چند شرائط کا پایا جانا ضروری ہوتا ہے: الف: جاسوس سچائی کی صفت سے متصف ہوں، تاکہ ان کی اطلاعات اور رپورٹیں سچ اور حقیقت حال کے موافق ہوں۔ ب: وفادار ہوں تاکہ ملی مفاد کے لیے مخلص ہوں۔ جاسوسوں کی اطلاعات ملنے کے بعد گورنر پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ نہایت باریک بینی اور اطمینان سے ان رپورٹوں کا جائزہ لے اور جن کے بارے میں رپورٹ بھیجی گئی ہے اس کے خلاف فیصلہ صادر کرنے میں جلدی نہ کرے۔ اسی حکومتی مشینری کا ایک کام یہ بھی ہے کہ وہ تاجروں اور صنعت کاروں پر بھی نگران مقرر کردے، تاکہ وہ ذخیرہ اندوزی اور عوام کی ضرر رسانی سے باز رہیں، امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ نے اس سلسلہ میں اشتر کے نام خط میں اشارہ کیا ہے کہ خلافت راشدہ کی حکومت رعایا کے حالات سے ہمیشہ مربوط رہنے، اس کی پریشانیوں کو دور کرنے اور حکومتی کارندوں یا اداروں میں پائی جانے والی خامیوں کے تدارک و ازالہ کا اہتمام کرتی ہے اور یہ ایسی چیز ہے کہ قرآن نظامِ جہاں بانی میں سے اصولی حیثیت دیتا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے سلیمان علیہ السلام کے بارے میں فرمایا کہ جب انھوں نے ہد ہد کو غائب پایاتو کہا: مَا لِيَ لَا أَرَى الْهُدْهُدَ أَمْ كَانَ مِنَ الْغَائِبِينَ ﴿٢٠﴾ لَأُعَذِّبَنَّهُ عَذَابًا شَدِيدًا أَوْ لَأَذْبَحَنَّهُ أَوْ لَيَأْتِيَنِّي بِسُلْطَانٍ مُّبِينٍ ﴿٢١﴾ (النمل:20-21) ’’اور اس نے پرندوں کا جائزہ لیا تو کہا مجھے کیا ہے کہ میں فلاں ہدہد کو نہیں دیکھ رہا، یا وہ غائب ہونے والوں سے ہے۔ یقینا میں اسے ضرور سزا دوں گا، بہت سخت سزا، یا میں ضرور ہی اسے ذبح کر دوں گا، یا وہ ضرور ہی میرے پاس کوئی واضح دلیل لے کر آئے گا۔‘‘ سلیمان علیہ السلام کو ایک چڑیا کے غائب ہونے کا اسی طرح احساس ہوا جس طرح امور خلافت پر توجہ دینے کا تقاضا ہوتا ہے اور اس میں ہرچھوٹی سے چھوٹی چیز پر نگاہ رکھی جاتی ہے، ہر فرد اور خاص طور سے کمزوروں کی رعایت کی جاتی ہے۔ بلاشبہ ہر حکومت اور قیادت کو منتظمہ کمیٹیوں، اداروں اور کارندوں کی ضرورت ہے، تاکہ وہ اپنی اس عظیم ترین ذمہ داری کو بحسن وخوبی نبھاسکیں، سلیمان علیہ السلام تمام سرکاری ملازمین، اور افواج کی نگرنی کا اہتمام کرتے تھے، خاص طور سے اگر آپ کو ان میں کسی کے چال چلن پر شک ہو جاتا تو اس پر گہری نظر رکھتے، اسی لیے آپ علیہ السلام |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |