خَيْرًا وَقَالُوا هَـٰذَا إِفْكٌ مُّبِينٌ ﴿١٢﴾ (النور:12) میں ’’انفس‘‘ کی تفسیر اہل ایمان اور اہل شریعت سے کی ہے، یعنی اسے سنتے ہی مومن مردوں اور عورتوں نے اپنے دوسرے مومن بھائیوں کے بارے میں نیک گمانی کیوں نہ کی اور کیوں نہ کہہ دیا کہ یہ تو کھلم کھلا صریح بہتان ہے۔[1] شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ’’نَدْعُ اَنْفُسَنَا‘‘ کا معنی ہے: ’’نُحْضِرُ اَنْفُسَنَا‘‘ یعنی ہم سب اپنے کو حاضر کریں، شیعہ حضرات کا مدعا اس آیت سے اس لیے بھی ثابت نہیں ہوتا کہ اگر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ’’انفسنا‘‘ کا مصداق ہم امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کو مان لیں تو کفار کی طرف سے ’’انفسکم‘‘ کا مصداق کس کو مانیں گے؟ حالانکہ ’’نَدْعُوْ‘‘ میں وہ بھی شریک ہیں پس اگر ہم ’’ندع‘‘ کو بلانے ہی کے معنی میں رہنے دیں یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ان کے بیٹوں کو بلایا، تو ’’تَعَالَوْا‘‘ بمعنی آؤ کا کوئی مطلب نہیں۔[2] اللہ کا فرمان وَأَنفُسَنَا وَأَنفُسَكُمْ میں نفس اسی معنی میں ہے جیسا کہ اللہ کے اس فرمان میں ہے: لَّوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بِأَنفُسِهِمْ خَيْرًا (النور: 12) یہ آیت کریمہ واقعۂ افک سے متعلق عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں نازل ہوئی اور واقعہ کا پس منظر بتاتا ہے کہ فرد واحد مومن کو ’’انفس المومنین و المومنات‘‘ بصیغہ جمع تعبیر کیا گیا ہے، اسی طرح اللہ کا یہ فرمان بھی ہے: فَتُوبُوا إِلَىٰ بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ (البقرۃ: 54) ’’پس تم اپنے پیدا کرنے والے کی طرف توبہ کرو، پس اپنے آپ کو قتل کرو۔‘‘ مطلب ہے کہ تم میں سے بعض بعض کو قتل کرے۔نیز ’’انفس‘‘ اسی معنی میں اس آیت میں بھی مستعمل ہے: وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُونَ دِمَاءَكُمْ وَلَا تُخْرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَارِكُمْ (البقرۃ: 84) ’’اور جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا کہ تم اپنے خون نہیں بہاؤ گے اور نہ اپنے آپ کو اپنے گھروں سے نکالو گے۔‘‘ تو آیت میں ’’انفس‘‘ سے مراد اپنے بھائی ہیں خواہ وہ آپسی قرابت والے ہوں یا دینی و مذہبی بھائی ہوں۔اسی طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے بارے میں فرمایا: لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَّحِيمٌ ﴿١٢٨﴾ (التوبۃ:128) ’’بلاشہ یقینا تمھارے پاس تمھی سے ایک رسول آیا ہے، اس پر بہت شاق ہے کہ تم مشقت میں پڑو، تم پر بہت حرص رکھنے والا ہے، مومنوں پر بہت شفقت کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔‘‘ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |