خلافت کی تنصیص کا مسئلہ تو اس سلسلہ میں اہل حدیث کی معتمد کتب میں کچھ بھی تحریر نہیں، بلکہ تمام اہل حدیث اس کے بطلان پر متفق ہیں، حتی کہ امام ابومحمد بن حزم رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کے حق میں خلافت کی تعیین و تنصیص سے متعلق ہمیں ایک روایت کے علاوہ قطعاً کوئی روایت کسی کے پاس نہیں ملی اور وہ روایت بھی ابوالحمراء نامی ایسے مجہول راوی پر منحصر ہے جس کے بارے میں ہمیں ہرگز نہیں معلوم کہ یہ کون انسان ہے؟[1] ایک دوسرے مقام پر آپ فرماتے ہیں کہ نہ عصر حاضر میں اور نہ دور قدیم میں، کبھی بھی اہل علم میں سے کسی نے علی رضی اللہ عنہ کے حق میں خلافت کی تعیین و وصیت کے بارے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی فرمان سنا، اس لیے علمائے حدیث قطعیت اور یقین کے ساتھ ایسی خبر کی تکذیب کرتے ہیں اور اس کے علاوہ اس موضوع کی دیگر منقولات کے کذب و بطلان کا بھی ادراک رکھتے ہیں۔[2] پھر بعد کے ادوار میں ایسے غالی اور متعصب روافض پیدا ہوئے جنھوں نے امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں عبداللہ بن سبا کے نظریہ کو دوبارہ زندہ کیا اور اس کے پس پردہ اسلامی مملکت کے خلاف اپنے مقاصد کی برآوری کے لیے اس نظریہ کو خانوادۂ علی رضی اللہ عنہ کے عظیم سپوت حسین رضی اللہ عنہ کے سر تھوپ دیا، تاکہ لوگوں کے جذبات و احساسات کو بھڑکانے اور ان کے دلوں میں جگہ بنانے میں کامیابی مل سکے۔ جس شخص نے سب سے پہلے یہ بات پھیلائی کہ امامت آل بیت کے چند مخصوص افراد میں محصور ہے اس کا لقب شیعہ عقائد کے نزدیک ’’مومن الطاق‘‘ ہے۔[3] حالانکہ اس کا نام شیطان الطاق ہونا چاہیے اور جب اس شخص کے مذکورہ پروپیگنڈا کا علم زید بن علی کو ہوا تو آپ نے اسے بلا بھیجا، تاکہ واقعہ کی حقیقت معلوم کریں، چنانچہ آپ نے اس سے پوچھا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ تمھارے خیال میں آل محمد میں ایک امام ہے جس کی اطاعت فرض ہے؟ شیطان الطاق نے کہا: جی ہاں، تمھارے باپ علی بن حسین انھیں میں سے ایک تھے۔ آپ نے کہا: یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ آپ کے پاس اگر گرم کھانا لایا جاتا تھا تو آپ اسے اپنے ہاتھوں سے ٹھنڈا کرتے، پھر مجھے اس سے لقمہ کھلاتے، تم کیا سوچتے ہو کہ وہ گرم لقمہ نہ کھلا کر مجھ پر مہربان ہوسکتے ہیں اور جہنم کی گرمی سے بچانے کے لیے مجھ پر مہربان نہیں ہوسکتے؟ شیطان الطاق نے کہا: اس لیے انھوں نے یہ بات تمھیں نہیں بتائی کہ مبادا تم کفر میں مبتلا ہوجاؤ اور تمھیں ان کی شفاعت نصیب نہ ہو۔[4] مذکورہ واقعہ جو کہ روافض کی معتبر و ثقہ ترین سوانحی کتب میں مروی ہے، یہ واضح کرتاہے کہ مذکورہ نظریہ کو نہایت خفیہ انداز میں اور اس درجہ راز دارانہ طریقہ سے عام کیا جارہا تھا کہ ائمہ اہل بیت کے ایک امام یعنی امام زید بن علی تک کو اس کی خبر نہ تھی۔ محب الدین خطیب رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ شیطان الطاق وہ پہلا انسان ہے جس نے یہ گمراہ کن عقیدہ ایجاد کیا اور امامت و تشیع کو چند افراد میں محصور کیا اور آل بیت کے چند خاص لوگوں کے بارے میں |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |