کی آواز ہے اور اس کی کڑک ان کا کوڑا ہے، ابن سبا کی یہ اہم ترین موٹی موٹی بدعات ہیں جن پر اس کا اور اس کے متبعین کا عقیدہ رہا ہے اور اسی بنا پر وہ غلو کرنے والوں میں شمار پائے۔[1] روافض شیعہ کے فرقے مخصوص فکر و عقیدہ کی حامل جماعت کی شکل میں اچانک ظہور میں نہیں آئے، بلکہ انھیں اس منزل تک پہنچتے پہنچتے کئی ارتقائی ادوار و مراحل سے گزرنا پڑا، ہاں اتنا ضرور ہے کہ رافضی عقائد اور اس کے اساسی نظریات کی کونپلیں سبائیوں کے ظہور ہی سے نکلنا شروع ہوگئی تھیں، جیسا کہ شیعی مصادر کا خود اعتراف ہے کہ تمام خلفاء پر علی رضی اللہ عنہ کی اولین واجبی امامت اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے علی رضی اللہ عنہ کے حق میں اس کی وصیت کا موجد اوّل ابن سبا ہے اوریہ عقیدہ رافضی تشیع کی اساس ہے جو روافض شیعہ کے ممتاز و مستند علماء کا مسلّمہ عقیدہ ہے۔ چنانچہ ان کی کتاب ’’الکافی‘‘ میں ابوالحسن کا بیان ہے کہ انبیاء کے تمام صحائف میں علی ( رضی اللہ عنہ ) کی ولایت لکھی ہوئی ہے اور ہر نبی کو محمد کی نبوت اور علی کی وصیت دے کر مبعوث کیا گیا۔[2] میں آئندہ صفحات میں ان شاء اللہ رافضی کتب کے حوالہ سے یہ بتاؤں گا کہ ان کی کتب اس پر گواہ ہیں کہ ابن سبا اور اس کی جماعت نے سب سے پہلے ابوبکر، عمر، عثمان اور دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم جو کہ یہ لوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سسرالی رشتہ دار، خاندانی لوگ، خلیفہ اور قریب ترین افراد تھے ان پر طعن و تشنیع کی، پس یہ ہے اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مختصراً روافض کا عقیدہ، جو ان کی معتمد ومستند کتب میں درج ہے۔ اسی طرح ابن سبا ہی نے سب سے پہلے علی رضی اللہ عنہ کی ’’رجعت‘’ کا عقیدہ عام کیا جو کہ آج روافض کے یہاں اساسی و اصولی عقیدہ کا مقام رکھتا ہے۔[3] اسی طرح حسن بن محمدبن الحنفیہ[4] نے اپنی کتاب ’’الإرجائ‘‘[5]میں اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ ابن سبا ہی نے سب سے پہلے یہ بات ایجاد کی کہ کچھ خاص سری (پوشیدہ) علوم اہل بیت کے ساتھ مخصوص ہیں، پھر یہی بات شیعہ کے نزدیک ان کے بنیادی عقائد میں شامل ہوگئی، صحیح بخاری کی ایک روایت سے اندازہ ہوتا ہے کہ روافض کا یہ عقیدہ بالکل ابتدائی دور میں نمودار ہوا کیونکہ علی رضی اللہ عنہ سے اس کے بارے میں دریافت کیا گیا اورکہا گیا کہ کیا آپ کے پاس آسمانی شریعت کا کوئی ایسا علم ہے جو قرآن میں نہیں، یا اسے دوسرے لوگ نہیں جانتے؟ تو آپ نے اس کی تردید کی اور سختی سے انکار کیا۔[6] یہ چند اہم اصول ہیں جو شیعی عقائد کے خمیرمیں داخل ہیں اور انھیں وہ اپنا دین سمجھتے ہیں۔[7] عثمان رضی اللہ عنہ کی |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |