Maktaba Wahhabi

931 - 1201
نے فرمایا: ((مَنْ بَدَّلَ دِیْنَہٗ فَاقْتُلُوْہُ))’’جو اپنا دین بدل دے اسے قتل کردو۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ ان نذرآتش کیے گئے روافض کے بارے میں چند ایک روایات کا ذکر کرنے کے بعد اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ یہ لوگ بت پرست تھے اور بعض روایات میں ہے کہ یہ لوگ اسلام سے مرتد ہوگئے تھے، بہرحال ان کی تعیین کے بارے میں ان مختلف فیہ روایات کے بعد لکھتے ہیں: ابوالمظفر اسفرائینی کا خیال ہے کہ جن روافض کو آپ نے آگ میں جلایا تھا انھوں نے آپ کے بارے میں الوہیت کا دعویٰ کیا تھا۔ یہ لوگ حقیقت میں سبائی تھے اور ان کا سردار عبداللہ بن سبا یہودی تھا، جس نے اسلام کے لبادہ میں اس فکر کا شوشہ چھوڑا، اس بات کا ثبوت اس سے مل سکتا ہے کہ جو ہم نے ابوطاہر المخلص سے اور انھوں نے عبداللہ بن شریک العامری کی روایت سے بیان کیا ہے کہ آپ نے فرمایا: علی رضی اللہ عنہ کو کچھ لوگوں نے اطلاع دی کہ مسجد کے دروازہ پر کچھ لوگ بیٹھے ہیں اور آپ کے بارے میں دعویٰ کر رہے ہیں کہ ’’آپ ان کے رب ہیں‘‘، پھر آپ نے انھیں بلایا اور فرمایا: تمھارا ستیاناس ہو، تم لوگ کیا کہہ رہے ہو؟ انھوں نے کہا: ’’آپ ہمارے رب اور رازق ہیں۔‘‘[1] پھر آپ نے پوری روایت نقل کی جس میں یہ بھی ہے کہ پھر علی رضی اللہ عنہ نے تین مرتبہ ان سے توبہ کرے کا مطالبہ کیا، لیکن وہ سب اپنی بات سے باز نہ آئے، بالآخر آپ نے گڑھے میں آگ دہکاکرکے اس میں انھیں جلا دیا اور کہا: اَجَّجْتُ نَارِیْ وَ دَعَوْتُ قُنْبَرَا لَمَّا رَاَیْتُ الْاَمْرَ اَمْرًا مُنْکَرًا حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اس کی سند حسن ہے۔[2] بہرحال ان روایات کا ذکر کرنے سے اس دور میں علی رضی اللہ عنہ کی ذات کے بارے میں روافض شیعہ مبنی برغلو عقائد کے ظہور کی نشان دہی مقصود ہے اور یہ بتانا ہے کہ ان کی سزا کے لیے علی رضی اللہ عنہ کو اتناسخت موقف اختیار کرنا پڑا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کو اس سلسلہ میں گفتگو کرنا پڑی۔ اسی طرح آپ کے دور میں جن دیگر عقائد کا ظہور ہوا اور تشیع کی زنجیر سے جڑتے گئے، مثلاً تمام صحابہ سے آپ کو افضل ثابت کرنا اور شیخین پر مقدم کرنا، آپ نے ان سب کی تردید کی، اگر صحابہ کو گالی دینے اور انھیں خطاکار ٹھہرانے کا رواج کسی قوم میں تھا تو وہ بس یہی گمراہ روافض تھے۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ امیرالمومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی خلافت میں جب شیعوں نے بدعات ایجاد کیں تو آپ نے ان کی تردید کی، ان کی تین جماعتیں تھیں: غالیہ: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی شان میں غلو سبابۃ: صحابہ کو سب وشتم کرنے والی مفضلہ: علی رضی اللہ عنہ کو دوسروں پر ترجیح دینے والی ٭ پہلی جماعت یعنی غالیہ کو آپ نے آگ سے جلا دیا، اس کی تفصیل یہ ہے کہ ایک دن آپ باب کندہ سے نکل
Flag Counter