بالمقابل ثقہ اور معتمدعلم کو ضائع کردے گا۔‘‘[1] قتادہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’جس نے مسائل میں اختلافات کو نہیں جانا اس نے فقہ کی بو تک نہیں پائی۔‘‘[2] یحییٰ بن سلام نے فرمایا: ’’جو اختلافات کو نہ جانتا ہو اس کے لیے فتویٰ دینا مناسب نہیں ہے، اور جو علماء کے اقوال کو نہ جانتا ہو وہ یہ نہ کہے کہ یہ میرے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے۔‘‘[3] لیکن حیرت ہے کہ دور حاضر کے ہمارے بعض علماء نے تقلید کے عدم جواز کے قاعدہ کو صحیح مقام پر تطبیق دینے میں غلطی کی اور اس میں عوام کے ساتھ علماء کو بھی لپیٹ لیا، اجتہاد کی صلاحیت رکھنے والوں اور نہ رکھنے والوں میں تفریق نہیں کی، نہ ہی اصول و فروع میں فرق کیا۔ پھر کیا ہوا؟ علماء کے اقوال سے اعراض کرنا شروع کردیا اور بعض نے تو یہاں تک مبالغہ کیا کہ علمائے سلف کے اقوال کو ’’احمقانہ‘‘ قرار دے ڈالا، ان کے مناہج کو پھینک دیا، یہ کہتے ہوئے کہ یہ تو تقلید مذموم ہے، پھر اسی پر بس نہیں بلکہ فتاویٰ میں جرأت کا مظاہرہ کیا، قرآن و سنت کے معاون علوم پر دسترس حاصل کیے بغیر براہ راست ان دونوں سے مسائل کا استنباط شروع کردیا۔[4] 1۔ وہ بھي مرد تھے اور ہم بھي مرد ہیں: یہ ایک دل پذیر جملہ ہے جس نے دور حاضر کے بہت سے پرجوش نوجوانوں کے دلوں کو چھو لیا ہے، اس لیے کہ اس میں انسان کی ’’انا‘‘ کو مقام دیا گیا ہے اور غیر کی تابعداری کو ہلکا کرکے پیش کیا گیا اور یہ ایسی چیز ہے جس کی طرف انسانی طبیعت تیزی سے لپکتی ہے، دراصل یہ قول امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا ہے، لیکن لوگوں نے اس کے قائل، اس جملہ کی معنویت اور اس کی مناسبت کو بھلا دیا اور قرآن کی ظاہری آیت یا حدیث کے ظاہری الفاظ کو لے اڑے اور ان آیات و احادیث کے معانی و مفاہیم کی تشریح میں علماء کے خیالات و تحقیقات پر بہت کم توقف کیا اور بعض اوقات انھیں نظر انداز کردیا، پھر جب ان سے کہا گیا کہ آپ لوگ یہ کیا کر رہے ہیں؟ صبر کرو، انتظار کرو، احکامات بیان کرنے میں عجلت نہ کرو اور علمائے سلف کے فہم و اقوال کو بھی دیکھ لو، تو برجستہ ان لوگوں کا جواب ہوتا ہے: ’’وہ بھی مرد تھے اور ہم بھی مرد ہیں۔‘‘ ہاں ٹھیک ہے میرے پرجوش نوجوان دوستو! یقینا جسمانی ساخت اور بشری طبیعت میں تم ضرور انھیں کی طرح ہو، لیکن کیا تمھیں معلوم ہے کہ یہ جملہ کس نے کہا؟ اور کس مناسبت سے کہا؟ اس کے قائل وہ امام علم و فقہ ہیں جن پر اللہ نے گہری بصیرت کا انعام کیا، علم کی گیرائی و گہرائی کے ساتھ ان کے دل کو متقی بنایا۔ آپ نے یہ جملہ اپنے اجتہادی اصول کی وضاحت کے ضمن میں فرمایا تھا۔ آپ نے کہا تھا کہ ’’اگر دلیل قرآن اور سنت ہوں تو انھیں سب پر مقدم جانتا ہوں اور اگر صحابی کا قول ہو تو اس سے باہر نہیں نکلتا اور اگر تابعی کا قول ہو تو وہ بھی مرد تھے |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |