Maktaba Wahhabi

894 - 1201
ایک بچے کی حیثیت اس کی ماں کے گود میں، مقلد اور نادان جانور میں کوئی فرق نہیں۔[1] پس ان تمام ارشادات سے وہ اس قدر متاثر ہوئے کہ دیگر علماء سے استفادہ تک کی نفی کردی، تقلید اور اس کی مذمت میں مبالغہ سے کام لیا اور یہ گمان کر بیٹھے کہ صحابہ، تابعین اور علماء صادقین سے رہنمائی حاصل کرنا، ان کے منہج سے استفادہ کرنا، قوی دلائل پر مبنی ان کے فتاویٰ پر عمل کرنا یہ سب مذموم تقلید میں داخل ہیں اور پھر خود فتویٰ دینے کا جواز پیدا کرلیا، حالانکہ وہ ابھی اس کے اہل نہ ہوئے تھے، کتب پر ٹوٹ پڑے، ان سے احکامات کا استخراج کرنے لگے اور انفرادیت پر مبنی عجیب و غریب خیالات کا استنباط شروع کردیا، وہ اس میدان میں ضرورت سے زیادہ کود پڑے حالانکہ وہ اس کے شہ سوار نہ تھے، نتیجہ یہ ہوا کہ حدود سے تجاوز کرگئے اور غلط راستہ پر چل نکلے۔ ہمارے یہ پرجوش نوجوان دوست حقائق اور تفصیلات کی تمیز نہ کرسکے، اسی طرح جو شخص دینی علوم سے بالکل نابلد ہو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ نوآمدہ مسائل میں اپنے علماء کی تقلید کرے اور علماء کے درمیان اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ عوام کو فتویٰ دینے کا حق نہیں ہے۔ واللہ اعلم۔ کیونکہ جن کلمات و معانی کی روشنی میں تحلیل و تحریم کا حکم لگایا جاتا ہے اسے اس کا علم نہیں ہوتا۔[2]
Flag Counter