Maktaba Wahhabi

888 - 1201
’’تم سب سے بہتر امت چلے آئے ہو، جو لوگوں کے لیے نکالی گئی، تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘ چنانچہ اس آیت کریمہ میں اللہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ صحابہ خیرامت ہیں، اس لیے کہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ مکمل طور سے ادا کرتے ہیں، اس احساس ذمہ داری کے پیچھے صرف ایک ہی قوت کار فرما ہے، اور وہ ہے کمال ایمان اور کمال یقین کی قوت، وہ اس لیے بھی بہترین امت ہیں کہ انھوں نے اس آیت میں مذکور بہتری کے اوصاف کو ثابت کردکھایا، چنانچہ ابوعبداللہ الحاکم نے اپنی سند سے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ انھوں نے آیت کریمہ: كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ (آل عمران:110) کی تفسیر میں فرمایا: ’’اس سے وہ لوگ مراد ہیں جنھوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ سے مدینہ ہجرت کیا تھا۔‘‘[1] اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((خَیْرُ النَّاسِ الْقَرْنِ الَّذِیْ أَنَا فِیْہِ ثُمَّ الثَّانِیْ ثُمَّ الثَّالِثُ۔))[2] ’’بہترین لوگ میرے دور کے لوگ ہیں پھر دوسرے دور کے پھر تیسرے دور کے۔‘‘ آپ کے وقت کے لوگ اس لیے سب سے بہتر ہیں کہ جب دنیا آپ کی نبوت کی منکر تھی تب یہ لوگ آپ پر ایمان لائے اور جب لوگ آپ کو جھٹلا رہے تھے تب انھوں نے آپ کی تصدیق کی اور جب لوگ آپ کو رسوا کرنے کے درپے تھے تب ان لوگوں نے آپ کی مدد کی، آپ کے لیے جہاد کیا اور آپ کو پناہ دی۔[3] پس یہ خوارج جن صحابہ کی تکفیر کرتے ہیں وہ مکہ سے مدینہ ہجرت کرنے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، لہٰذا مدح و توصیف کے یہ مقدس کلمات سب سے پہلے جن ہستیوں کے لیے لائق اور زیبا ہیں وہ یہی لوگ ہیں، یہ لوگ مہاجرین میں تھے اور جب لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کر رہے تھے، یہ آپ کی تصدیق کر رہے تھے، انھوں نے آپ کے ساتھ جہاد کیا اور آپ کی بھر پور مدد کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو نور ہدایت لے کر آئے تھے اس کا اتباع کیا، پس آیت کریمہ اور حدیث نبوی دونوں میں تمام صحابہ کے لیے عموماً اللہ اور رسول کی طرف سے امت محمدیہ کی بہترین جماعت ہونے کی دلیل ہے۔[4] خوارج کی یہ کتنی بڑی جہالت ہے کہ وہ علی، زبیر اور طلحہ رضی اللہ عنہم جیسے جن عالی مقام اصحاب رسول کی تکفیر کرتے ہیں ان کے جنتی ہونے کے بارے میں خاص طور سے احادیث ثابت ہیں۔ ٭ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر اللہ تعالیٰ نے ان کے حق میں ایمان حقیقی کی گواہی دی ہے، چنانچہ ایک جگہ ارشاد ہے: إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِإِبْرَاهِيمَ لَلَّذِينَ اتَّبَعُوهُ وَهَـٰذَا النَّبِيُّ وَالَّذِينَ آمَنُوا ۗ (آل عمران: 68)
Flag Counter