’’بے شک سب لوگوں سے ابراہیم کے زیادہ قریب یقینا وہی لوگ ہیں جنھوں نے اس کی پیروی کی اور یہ نبی اور وہ لوگ جو ایمان لائے۔‘‘ پس آیت میں وَالَّذِينَ آمَنُوا ۗ کا کلمہ سب سے پہلے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر صادق آتا ہے، کیونکہ اوّلیت اور افضلیت کے اعتبار سے سب سے پہلے وہی لوگ بالاتفاق اس خطاب کے مستحق ہیں، لیکن خوارج ہیں کہ اللہ نے ان کے دلوں کو ٹیڑھا کردیا ہے، اور علیم و خبیر ذات کی شہادت پر غور کرنے کی انھیں توفیق نہیں ملتی کہ دیکھیں ہم جن پر تکفیر اور تبرّ ا کر رہے ہیں ان کے حقیقی ایمان کی شہادت دی جارہی ہے۔[1] ٭ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب عزیز میں بتا دیا ہے کہ وہ صحابہ سے راضی ہے اور وہ سب اس سے راضی ہیں اور اس نے انھیں جنتی بنانے اور بڑی کامیابی سے نوازنے کا وعدہ کرلیا ہے، فرمایا: وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّـهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴿١٠٠﴾ (التوبۃ:100) ’’اور مہاجرین اور انصار میں سے سبقت کرنے والے سب سے پہلے لوگ اور وہ لوگ جو نیکی کے ساتھ ان کے پیچھے آئے، اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوگئے اور اس نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے صراحت سے فرمادیا ہے کہ وہ ان مہاجرین و انصار سے راضی ہو چکا ہے جو سابق اور مقدم ہیں، پس یہ آیت صریح قرآنی دلیل ہے کہ جو شخص ان کے بارے میں کفر کا عقیدہ رکھے وہ گمراہ اور اللہ کا مخالف ہے، اس لیے کہ جس سے اللہ نے اپنی رضا مندی کا اعلان کیا وہ اس کی تکفیر کر رہا ہے اوریہ اللہ کے فیصلہ کے خلاف ایک تمرد و طغیان ہے، یہ عادت اسلام سے نکل جانے والے روافض اور خوارج کی ہے۔[2] اور فرمایا: لَّقَدْ رَضِيَ اللَّـهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَنزَلَ السَّكِينَةَ عَلَيْهِمْ وَأَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِيبًا ﴿١٨﴾ (الفتح :18) ’’بلاشبہ یقینا اللہ ایمان والوں سے راضی ہوگیا، جب وہ اس درخت کے نیچے آپ سے بیعت کر رہے تھے، تو اس نے جان لیا جو ان کے دلوں میں تھا، پس ان پر سکینت نازل کر دی اورانھیں بدلہ میں ایک قریب فتح عطا فرمائی ۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے حدیبیہ میں حاضر ہونے والے اصحاب رسول کے ایمانی لشکر کے لیے اپنی رضا مندی |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |